• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا بَھر میں ہر سال22 جولائی کو’’عالمی یومِ دماغ‘‘ منایا جاتا ہے، جو دماغی صحت سے متعلق شعور، آگاہی اور احتیاطی تدابیر کے فروغ کے لیے وقف ہے۔ یہ دن عالمی سطح پر 2013ء سے منایا جا رہا ہے اور رواں برس یہ یوم13 ویں بار منایا گیا۔ یہ دن ورلڈ فیڈریشن آف نیورولوجی کی کوششوں کا نتیجہ ہے، جو دنیا کے 125 ممالک کی نیورولوجی سوسائٹیز کی نمائندہ تنظیم ہے۔ 

اس کا بنیادی مقصد دنیا بَھر میں دماغی صحت کے فروغ اور نیورولوجی کے میدان میں بہتری لانا ہے۔ واضح رہے، 2020 ء سے’’برین ہیلتھ‘‘ یعنی دماغی صحت کو باقاعدہ عالمی مہم کے طور پر منایا جا رہا ہے اور اِسے عالمی ادارۂ صحت (WHO) کی معاونت بھی حاصل ہے۔

نیورو لوجیکل بیماریوں کا بڑھتا بوجھ

حالیہ تحقیقات کے مطابق دنیا کی تقریباً43 فی صد آبادی کسی نہ کسی دماغی یا اعصابی بیماری کا شکار ہے۔ ان میں نومولود بچّوں سے لے کر عُمر رسیدہ افراد تک شامل ہیں۔ یہ بیماریاں زندگی کے ہر مرحلے اور عُمر کو متاثر کرتی ہیں۔ یعنی ماں کے پیٹ میں پرورش پانے والے بچّے سے لے کر بڑھاپے کی عُمر کو پہنچنے والے افراد تک۔

ابتدا ماں کے پیٹ سے ہوتی ہے

اگر دَورانِ حمل ماں کی صحت کا مناسب خیال نہ رکھا جائے یا زچگی کے وقت طبّی سہولتیں ناکافی ہوں، تو بچّہ دماغی نشوونما کی کمی، مرگی، گردن توڑ بخار یا دماغی انفیکشن جیسے عوارض کا شکار ہو سکتا ہے اور پاکستان جیسے کم آمدنی والے ممالک میں یہ مسائل زیادہ شدّت کے ساتھ پائے جاتے ہیں، جہاں زچہ و بچّہ کی نگہہ داشت کے نظام میں واضح کم زوریاں، کوتاہیاں موجود ہیں۔

بچپن، لڑکپن میں لاحق مسائل

اگر بچّوں کو بروقت ویکسین، متوازن غذا اور اعصابی بحالی (نیورو ریہیب) کی سہولتیں نہ ملیں، تو وہ مستقل معذوری یا دماغی کم زوری کا شکار ہو سکتے ہیں۔سو، اِس ضمن میں فزیو تھراپی، آکوپیشنل تھراپی، اسپیچ تھراپی اور نفسیاتی رہنمائی جیسے اقدامات نہایت ضروری ہوتے ہیں۔

عُمر رسیدگی میں خطرات

بالغ افراد میں دماغی صحت متاثر ہونے کی اہم وجوہ میں بلڈ پریشر، ذیابطیس، غیر صحت مند طرزِ زندگی شامل ہیں، جو فالج جیسے مہلک نتائج کا بھی باعث بن سکتے ہیں۔ نیز، مائگرین، یادداشت کی کم زوری اور پارکنسن جیسے امراض بھی بڑھاپے میں عام ہو جاتے ہیں۔

دماغی صحت کیا ہے؟

دماغی صحت کا مطلب ہے کہ انسان کی سوچ، یاد داشت، سیکھنے اور دباؤ سے نمٹنے کی صلاحیت درست ہو۔ ایک صحت مند دماغ نہ صرف فرد کی فلاح و بہبود بلکہ معاشرتی بہتری اور ترقّی کی بنیاد ہوتا ہے۔

’’ہر عُمر کے لیے دماغی صحت‘‘

ورلڈ فیڈریشن آف نیورولوجی نے رواں برس عالمی یوم ’’Brain Health for All Ages‘‘، یعنی’’پیدائش سے بڑھاپے تک دماغی صحت کو اہمیت دیں‘‘ کے عنوان کے تحت منایا اور اِس سلوگن سے یہ پیغام ملا کہ دماغی صحت ہر انسان کا بنیادی انسانی حق ہے۔

آگاہی اور تعلیم

دماغی صحت سے متعلقہ امور سے نمٹنے کے لیے طبّی عملے، والدین، اساتذہ اور سماجی کارکنان کو دماغی امراض کی ابتدائی علامات، وجوہ اور علاج سے متعلق آگاہی فراہم کرنا بے حد ضروری ہے۔

احتیاطی اقدامات

٭دورانِ حمل ماں کی مکمل نگہہ داشت٭بچوں کی بروقت ویکسی نیشن اور بھرپور غذائیت کی فراہمی٭تمباکو نوشی سمیت تمام نشہ آور اشیاء سے پرہیز٭بلڈ پریشر، ذیابطیس اور کولیسٹرول پر قابو٭فزیکل ایکٹیویٹی اور سادہ طرزِ زندگی کی طرف پیش قدمی۔

پالیسی اور سہولتوں کی بہتری

٭ حکومت دماغی صحت کو ترجیح دے٭پالیسی سازی، تحقیق، طبّی تربیت اور بنیادی نیورو لوجیکل ڈھانچا بہتر بنایا جائے٭کم قیمت پر معیاری علاج، ادویہ، فزیو تھراپی اور ریہیب کی سہولتیں مہیا کی جائیں۔

دماغی صحت بچپن سے لے کر بڑھاپے تک، انسان کی زندگی کا ایک اہم ستون ہے۔ ہمیں انفرادی، خاندانی، طبّی اور حکومتی سطح پر ایسے اقدامات کرنے ہوں گے، جو دماغی امراض کی روک تھام، بروقت تشخیص اور علاج کو یقینی بنائیں۔

(مضمون نگار، پاکستان اسٹروک سوسائٹی کے صدر، پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) کے سینئیر رُکن اور لیاقت کالج آف میڈیسن اینڈ ڈینٹسٹری، کراچی کے فیکلٹی ممبر ہیں)