اسلام آباد ( عاطف شیرازی) پبلک اکاونٹس کمیٹی کے اجلاس میں آڈیٹر جنرل نے انکشاف کیا کہ چینی کے بحران میں شوگر مل مالکان نے 300 ارب روپے زیادہ کمائے،پی اے سی میں ایف بی آر اور وزارت صنعت کے نمائندوں سے سخت سوالات کیے گئےکمیٹی نے تمام شوگر ملز مالکان کے نام اور چینی برآمد کرنے والوں کا مکمل ریکارڈ فوری طور پر طلب کر لیا، سیکرٹری فوڈ نے کمیٹی کو بتایا کہ چینی برآمد سے 40 کروڑ زر مبادلہ ملا، کمیٹی ارکان نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 10 برسوں سے یہی ڈرامہ جاری ہے، کبھی چینی برآمد کی جاتی ہے، کبھی درآمد، اراکین نے حکومت، شوگر مافیا اور ایڈوائزی بورڈ پرسخت تنقید کی اور سیکرٹری فوڈ کی جانب سے پیش کردہ قیمتوں کے اعداد و شمار پر عدم اعتماد کا اظہار کیا، دوران اجلاس مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے ارکان میں تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، چیئرمین جنید اکبر نے کہا شوگر ملز مالکان کو برآمد کیلئے سبسڈی کیوں دی گئی؟ عامر ڈوگر نے کہا سندھ کی ساری شوگر ملز آصف زرداری کی ہیں، شازیہ مری نے کہا الزامات ثابت کریں یا واپس لیں، عامر ڈوگر کے ریمارکس پرافنان اللہ نے طنز کرتے ہوئے کہایہ بھی بتائیں کہ آپکی پارٹی کس کے پیسے سے بنی؟چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی جنید اکبر کی زیر صدارت پی اے سی کا اجلاس ہوا جس میں عمر ایوب، ریاض فتیانہ اور سینیٹر فوزیہ ارشد سمیت دیگر ارکان نے شرکت کی۔اجلاس میں چینی کے بحران پر بحث ہوئی، ملک بھر میں چینی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے شدید تشویش کا اظہار کیا۔چینی بحران پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، جس میں چینی کی برآمد، درآمد، قیمتوں میں اضافے اور شوگر ملز مالکان کی اجارہ داری پر سخت سوالات اٹھائے گئے۔ آڈیٹر جنرل پاکستان نے کمیٹی بتایا کہ چینی کی قیمتوں میں حالیہ ردوبدل سے شوگر ملز نے 300 ارب روپے کمائے۔کمیٹی اجلاس کے دوران انکشاف ہوا کہ کراچی میں چینی کی قیمت 210 روپے فی کلو جبکہ ہری پور میں 215 روپے تک پہنچ چکی ہے جبکہ ملک بھر میں چینی کی اوسط قیمت 173 روپے فی کلو بتائی گئی ہے۔کمیٹی میں سیکرٹری فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کی جانب سے چینی کی بتائی گئی قیمت پر اراکین کی جانب سے عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا۔چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ اس وقت مارکیٹ میں چینی کا ریٹ کیا ہے؟ جس پر سیکرٹری نیشنل فوڈ سیکورٹی نے بتایا کہ کل کا ایوریج ریٹ 173 روپے تھا، جس پرکمیٹی ارکان نےسیکرٹری نیشنل فوڈ سیکورٹی کی بتائی گئی قیمت پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور عمر ایوب سمیت کچھ ارکان نے کہا کہ انکے علاقوں میں چینی200 روپے سے زائد میں فروخت ہو رہی ہے۔سینیٹر فوزیہ ارشد نے کہا مارکیٹ سے چینی ختم ہے جو مل رہی ہے وہ بہت مہنگی ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے اس موقع پہ کہا42 بندے اور اور 80 شوگر ملیں ہیں، لائسنس کیوں نہیں دیتے لوگوں کو، ہر سال یہی ڈرامہ ہے کبھی ایکسپورٹ ہوتی ہے کبھی امپورٹ ہوتی ہے، عمر ایوب نے کہا کہ قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے، چینی ناپید ہو گئی ہے۔ سینیٹربلال مندو خیل نے کہاکوئٹہ میں 186 روپے ہول سیل ریٹ ہے، ریاض فتیانہ نے کہا287 ارب کچھ لوگوں کی جیب میں گیا ہے، 287 ارب کا قوم کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے۔سیکرٹری صنعت و پیداوار کی بریفنگ کے مطابق گزشتہ دس برسوں میں حکومت نے 5.09 ملین ٹن چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی جبکہ حقیقتاً 3.927 ملین ٹن چینی برآمد کی گئی۔سیکرٹری نے دعویٰ کیا کہ چینی کی برآمد سے 40 کروڑ ڈالر سے زائد زرمبادلہ حاصل کیا گیا اور نومبر تک کیلئے ملکی ضروریات کے مطابق اسٹاک موجود ہے۔چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ شوگر ملز مالکان کو برآمد کیلئے سبسڈی کیوں دی گئی؟ ریاض فتیانہ نے کہا کہ کیا وجہ تھی کہ راتوں رات ایس آر او جاری کر کے ٹیکسوں میں چھوٹ دی گئی۔معین پیرزادہ نے کہا کہ ملک کے صدر اور وزیراعظم عوام کو لوٹ کر اپنی جیبیں بھر رہے ہیں، فساد کی جڑ شوگر ایڈوائزری بورڈ ہے، شوگر مافیا حکومتوں کا حصہ ہے۔