کراچی ( رپورٹ : محمد منصف ) صوبائی محتسب اعلیٰ جسٹس ریٹائرڈ شاہنواز طارق نے کے الیکٹرک کے سربراہ مونس عبداللہ علوی کو دوران ملازمت خاتون کو ہراساں کرنے، دھمکیاں دینے اور ذہنی اذیت پہنچانے پر 25لاکھ روپے جرمانے کے ساتھ عہدے سے برطرف کرنے کا حکم جاری کردیا۔ فاضل محتسب نے حکم نامے میں کہا ہے کہ جرمانے کی عدم ادائیگی پر ملزم مونس عبداللہ علوی کی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد بحق سرکار ضبط کر لی جائیں۔فاضل محتسب سندھ نے مقدمے میں نامزد کے الیکٹرک کے چیف پیپلز آفیسر ایچ آر رضوان ڈالیا، چیف سیکیورٹی آفیسر کے الیکٹرک کرنل ریٹائرڈ واحد اصغر ، ممبر بورڈ آف ڈائریکٹر کے الیکٹرک خالد رفیع کو عدم ثبوت پر بری کر دیا۔ صوبائی محتسب اعلیٰ سندھ برائے دوران ملازمت تحفظ خواتین نے سی ای او کے الیکٹرک مونس عبداللہ علوی کو سابق چیف مارکیٹنگ آفیسر مہرین عزیز خان کی درج شکایت پر سزا سنائی ہے۔ صوبائی محتسب اعلیٰ سندھ نے حکم نامے میں کہا کہ تام تر کارروائی کے نتیجے میں سی ای او کے الیکٹرک مونس عبداللہ علوی پر الزام ثابت ہوتا ہے۔ سی ای او کے الیکٹرک ایک ماہ میں جرمانے کی رقم ادا کریں۔ سی ای او کے الیکٹرک نے مدعی مقدمہ مہرین عزیز خان کو ہراساں کرنے ، دھمکیاں اور ذہنی اذیت دی تھی۔ محتسب اعلیٰ سندھ نے قرار دیا ہے کہ مدعیہ کے وکیل علی عمراؤ ایڈووکیٹ کی جانب سے دئیے گئے دلائل اور شواہد کے مقابلے میں مونس عبداللہ علوی کے وکیل ایان مصطفیٰ میمن ایڈووکیٹ محتسب اعلیٰ کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے۔ فیصلے میں تحریر کیا گیا ہے کہ ملزم رضوان ڈالیا ، کرنل ریٹائرڈ واحد اصغر اور خالد رفیع کے خلاف براہ راست کوئی الزام ان پر ثابت نہیں ہوا لہذا انہیں بری کیا جاتا ہے۔ محتسب اعلیٰ سندھ نے اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ مونس عبداللہ علوی اگر جرمانے کی رقم ادا نہ کریں تو ان کے نام تمام منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد بحق سرکار ضبط کر لی جائیں اور شناختی کارڈ سمیت پاسپورٹ بھی بلاک کیا جائے۔ صوبائی محتسب اعلیٰ سندھ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ مذکورہ حکم نامہ خود سے ہی نافذ العمل ہے عدم تعمیل پر توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔ قبل ازیں کے الیکٹرک کے سربراہ مونس عبداللہ علوی کے خلاف سابق چیف مارکیٹنگ مہرین عزیز خان نے اپنے وکیل محتسب اعلی سندھ کے روبرو تحریری شکایت درج کرائی تھی کہ سی ای او کے الیکٹرک مونس عبداللہ علوی و دیگر نے دوران ملازمت ہراساں کیا دھمکیاں دیں اور ذہنی اذیت پہنچائی ہے لہذا قانونی کارروائی عمل میں لاتے ہوئے انصاف فراہم کیا جائے۔