• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امیگریشن اور پناہ گزین: لیبر پارٹی کی پالیسی کو بڑا جھٹکا

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو

برطانیہ کی ہائی کورٹ کے ایک اہم فیصلے نے لیبر پارٹی کی پناہ گزین پالیسی کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ 

برطانوی عدالت نے ایسیکس کے ایک ہوٹل میں پناہ گزینوں کو ٹھہرانے پر پابندی لگا دی جس کے بعد حکومت کو پورے ملک میں اسی نوعیت کے قانونی مسائل کا سامنا کرنے کا خدشہ ہے۔

ایپنگ فاریسٹ ڈسٹرکٹ کونسل نے ’بیل ہوٹل‘ میں پناہ گزینوں کی رہائش کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا، عدالت نے کونسل کی یہ دلیل تسلیم کی کہ ہوٹل کو اس مقصد کے لیے استعمال کرنا مقامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور علاقے میں احتجاج اور کشیدگی کو مزید ہوا دے رہا ہے۔

یہ مقدمہ اس وقت زیادہ حساس ہوگیا جب اسی ہوٹل میں رہنے والے ایک پناہ گزین پر 14 سالہ لڑکی سے زیادتی کی کوشش کا الزام لگا، اس واقعے کے بعد علاقے میں ہزاروں افراد نے احتجاج کیا تھا جن میں بعض انتہا پسند دائیں بازو کے گروہ بھی شامل تھے۔

فیصلے کے بعد حکومتی وزراء کو خدشہ ہے کہ دیگر کونسلیں بھی اسی طرح کے اقدامات کر سکتی ہیں جس سے پورے ملک میں پناہ گزینوں کے لیے ہوٹلوں کے استعمال کا نظام متاثر ہوگا۔ 

اس وقت برطانیہ میں تقریباً 200 ہوٹلوں میں 30 ہزار کے قریب پناہ گزین رہائش پذیر ہیں۔

بارڈر سیکیورٹی کی وزیر اینجلا ایگل نے فیصلے پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت عدالت کے فیصلے کا بغور جائزہ لے گی چونکہ معاملہ زیرِ سماعت ہے اس پر مزید تبصرہ مناسب نہیں۔

دوسری جانب کونسل کے سربراہ کرس وائٹ بریڈ نے کہا کہ یہ ہمارے رہائشیوں کے لیے بہت بڑی کامیابی ہے، حالیہ ہفتوں میں کمیونٹی پر سخت دباؤ تھا لیکن اب امید پیدا ہوئی ہے، ہم آئندہ مستقل پابندی کے لیے بھی عدالت جائیں گے۔

پناہ گزینوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’ریفوجی کونسل‘ نے کہا ہے کہ حکومت کی ہوٹلوں پر انحصار کرنے کی پالیسی ناکام ہوچکی ہے۔

چیف ایگزیکٹو اینور سولومون کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ اس بات کو واضح کرتا ہے کہ حکومت کا 2029ء تک ہوٹلوں کا استعمال ختم کرنے کا منصوبہ حقیقت پسندانہ نہیں، احتجاج اور کشیدگی نے پناہ گزینوں کا سکون اور تحفظ چھین لیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال نے حکومت کے لیے ایک نیا بحران کھڑا کر دیا ہے، ایک طرف پناہ گزینوں کو محفوظ رہائش دینا ضروری ہے اور دوسری جانب مقامی افراد کی سلامتی اور خدشات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، یہ معاملہ اب برطانیہ کے مستقبل کے پناہ گزین نظام پر بڑے سوالات اٹھا رہا ہے۔

برطانیہ و یورپ سے مزید