کراچی (نیوز ڈیسک) بھارت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روسی تیل خریدنے والے ممالک پر ممکنہ پابندیوں کی دھمکی کے باوجود روس سے تیل خریدنے کی پالیسی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بھارتی حکام کے مطابق یہ طویل المدتی معاہدے ہیں جنہیں فوراً بند کرنا ممکن نہیں، اور حکومت نے تیل کمپنیوں کو روسی درآمدات کم کرنے کی کوئی ہدایت نہیں دی۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بھارت اپنی توانائی ضروریات کے فیصلے خود مختاری کی بنیاد پر کرتا ہے اور اس کے روس سے دیرینہ تعلقات ہیں۔ اگرچہ حالیہ ہفتوں میں بھارتی ریفائنریوں نے رعایتیں کم ہونے پر روسی تیل کی خریداری عارضی طور پر روکی ہے، تاہم روس اب بھی بھارت کا سب سے بڑا تیل فراہم کنندہ ہے، جو مجموعی درآمدات کا 35 فیصد مہیا کرتا ہے۔ نایارا انرجی، جو روسی تیل کا بڑا خریدار ہے، یورپی یونین کی پابندیوں کا سامنا کر رہی ہے اور اس کی کئی شپمنٹس تاحال متاثرہ ہیں۔ اس تمام صورتحال کے باوجود بھارت روس سے تیل درآمد جاری رکھنے کے مؤقف پر قائم ہے۔