• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عاصم منیر پاکستان کی طاقتور فوجی قیادت عالمی منظرنامے پر سرگرم

کراچی (رفیق مانگٹ )معتبر برطانوی جریدے اکنامسٹ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ پاکستان کی طاقتور فوجی قیادت فیلڈ مارشل عاصم منیرعالمی منظرنامے پر سرگرم ہے۔ امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں نئی گرمجوشی، تجارتی معاہدے زیر غور ہیں، عاصم منیر کشمیر پر ٹھوس مؤقف رکھتے ہیں عاصم منیر کا بھارت کو سخت پیغام ،ٹرمپ نے بھارت پر ٹیرف عائد کردیئے ہیں جبکہ پاکستان کی تجارتی پالیسی کی تعریف ہے، عاصم منیر بھارت کو مذاکرات کی میز پر لانا چاہتے ہیں، مگر مودی رکاوٹ ہیں،عاصم منیر سعودی ولی عہد کے ایجنڈے سے متاثر ہیں،فیلڈ مارشل معتدل مگر عملی اقدامات پر یقین رکھتے ہیں،2022 میں تقرری کے بعد فیلڈ مارشل میڈیا سے مکمل کنارہ کش، وہ پہلےآرمی چیف ہیں جنہوں نے مغرب میں عسکری تربیت حاصل نہیں کی،امریکا پاکستان کو نائٹ ویژن اور بکتر بند گاڑیاں فراہم کرنے پر غور کررہا ہے۔ معتبر برطانوی جریدے اکانومسٹ نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ پاکستان کی طاقتور فوجی قیادت فیلڈ مارشل عاصم منیرعالمی منظرنامے پر سرگرم ہے۔ پاکستان اس وقت معاشی بحران، قرضوں کے بوجھ اور دہشت گردی جیسے چیلنجز سے دوچار ہے جبکہ جیو پولیٹیکل سطح پر اسے اکثر نظر انداز کیا جاتا ہے۔عاصم منیر کی امریکہ میں بڑھتی ہوئی موجودگی بھی عالمی سطح پر توجہ حاصل کر رہی ہے۔ 18 جون کو ان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں نجی ملاقات ہوئی، جو پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے ایک ماہ بعد عمل میں آئی۔ جولائی میں ٹرمپ نے بھارت کو مردہ معیشت قرار دے کر اس پر 25 فیصد ٹیرف عائد کیے، جبکہ پاکستان کے ساتھ تجارتی معاہدے کو سراہا۔امریکی پالیسی میں اس تبدیلی نے نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ چین اور مشرقِ وسطیٰ کو بھی متاثر کیا ہے۔ امریکا اور پاکستان کے تعلقات، جو 2011 میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد سرد مہری کا شکار تھے، اب دوبارہ تجارتی تعاون، انسدادِ دہشت گردی اور علاقائی پالیسیوں پر استوار ہو رہے ہیں۔فیلڈ مارشل منیر، جو 2022 میں آرمی چیف مقرر ہوئے، انٹرویو دینے سے گریزاں رہے ہیں۔ وہ پہلے آرمی چیف ہیں جنہوں نے مغربی ممالک میں عسکری تربیت حاصل نہیں کی۔ ایک مدرسے سے تعلیم یافتہ اور حافظِ قرآن ہونے کے باوجود وہ مذہب کو کاروبار بنانے والے مولویوں پر سخت تنقید کرتے ہیں۔منیر کی شخصیت متقی مگر عملی قرار دی جاتی ہے۔ وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے جدیدیت کے ایجنڈے سے متاثر ہیں اور مغربی سفارت کاری سے بھی واقف ہیں۔ان کے بھارت مخالف بیانیے کو بھی مقبولیت حاصل ہوئی۔ 16 اپریل کے خطاب میں انہوں نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا اور مسلمانوں و ہندوؤں کے ایک ساتھ رہنے کو ناممکن کہا۔ کشمیر میں ایک دہشت گرد حملے کے بعد بھارت نے الزامات عائد کئے، جنہیں پاکستان نے مسترد کر دیا۔سفارتی سطح پر بھی منیر سرگرم ہیں۔ وہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر لانا چاہتے ہیں، تاہم بھارتی وزیراعظم مودی کی جانب سے اس پر مزاحمت کا سامنا ہے۔امریکا نے داعش کے مقامی رہنماؤں کی ہلاکت پر منیر کی کاوشوں کو سراہا ہے، اور پاکستان کو بکتر بند گاڑیوں، نائٹ ویژن آلات سمیت دیگر فوجی سازوسامان کی فراہمی پر غور کر رہا ہے۔عاصم منیر کی صدارت کے حوالے سے قیاس آرائیاں جاری ہیں، جسے فوجی ترجمان "بے بنیاد" قرار دیتے ہیں۔ تاہم، سول حکومت کے پاس آئینی ترمیم کے لیے دو تہائی اکثریت موجود ہے، جو فوجی اثر و رسوخ کو مزید وسعت دے سکتی ہے۔57 سالہ منیر پرویز مشرف کے بعد سب سے طاقتور آرمی چیف سمجھے جا رہے ہیں۔ موجودہ سیاسی ڈھانچہ ان کے لیے غیر معینہ مدت تک فوجی سربراہ رہنے کی راہ ہموار کرتا ہے۔ ان کی ممکنہ صدارت نہ صرف داخلی بلکہ عالمی سطح پر بھی ان کے اقتدار کو تقویت دے سکتی ہے۔تاہم، پاکستان کا معاشی ماحول اور بیرونی سرمایہ کاری کے لیے غیر یقینی صورتحال اب بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔ چین اور امریکہ کے درمیان پاکستان کے کردار پر بھی اختلافِ رائے موجود ہے۔دنیا کے دوسرے سب سے بڑے مسلم ملک کے مستقبل کی راہیں اس وقت فیلڈ مارشل منیر کی حکمت عملیوں سے جڑی نظر آتی ہیں، جنہوں نے پاکستان کو ایک بار پھر عالمی مکالمے کا موضوع بنا دیا ہے۔اکنامسٹ کے مطابق پاکستان اس وقت معاشی بحران، قرضوں کے بوجھ اور دہشت گردی جیسے چیلنجز سے دوچار ہے جبکہ جیو پولیٹیکل سطح پر اسے اکثر نظر انداز کیا جاتا ہے۔عاصم منیر کی امریکا میں بڑھتی ہوئی موجودگی بھی عالمی سطح پر توجہ حاصل کر رہی ہے۔ 18 جون کو ان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں نجی ملاقات ہوئی، جو پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے ایک ماہ بعد عمل میں آئی۔ امریکی پالیسی میں اس تبدیلی نے نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ چین اور مشرقِ وسطیٰ کو بھی متاثر کیا ہے۔ امریکا اور پاکستان کے تعلقات، جو 2011 میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد سرد مہری کا شکار تھے، اب دوبارہ تجارتی تعاون، انسدادِ دہشت گردی اور علاقائی پالیسیوں پر استوار ہو رہے ہیں۔عاصم منیر حافظِ قرآن ہونے کے باوجود وہ مذہب کو کاروبار بنانے والے مولویوں پر سخت تنقید کرتے ہیں۔فیلڈ مارشل عاصم منیر نے سیاسی مداخلت پر تنقید کے باوجود اقتدار مضبوط کیا۔ پاکستان قرضوں اور دہشت گردی کا شکار رہا ہے، جبکہ جیو پولیٹیکل طور پر نظر انداز ہوا۔امریکا اور دیگر ممالک نے بھارت سے قریبی تعلقات استوار کیے۔ 18جون کو عاصم منیر نے وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ کیساتھ نجی لنچ کیا۔ یہ ملاقات پاکستان-بھارت تنازع کے ایک ماہ بعد ہوئی۔جولائی میں ٹرمپ نے بھارت کو مردہ معیشت کہہ کر 25فیصد ٹیرف عائد کیے۔ امریکا-پاکستان تعلقات 2011میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد خراب ہوئے تھے۔ افغانستان سے نکلنے کے بعد امریکا کی پاکستان میں دلچسپی کم ہوئی۔اب امریکا اور پاکستان تجارت، دہشت گردی کے خلاف تعاون اور مشرق وسطیٰ کی پالیسی پر تعلقات بحال کر رہے ہیں۔ امریکا ممکنہ طور پر پاکستان کو اسلحہ فروخت کر سکتا ہے، جو فی الحال 80 فیصد اسلحہ چین سے لیتا ہے۔ پاکستان کی سیاست نازک موڑ پر ہے، عمران خان کو عوامی حمایت حاصل ہے لیکن وہ قید ہیں۔ فیلڈ مارشل منیر کی بھارت کے تنازع کے بعد مقبولیت بڑھی۔ سول حکومت کے پاس آئین بدلنے کی دو تہائی اکثریت ہے۔افواہیں ہیں کہ عاصم منیر صدر بن سکتے ہیں، جو چوتھافوجی دور ہوگا۔ فوجی ترجمان صدارت کی بات کو بے بنیادقرار دے چکے ہیں۔عاصم منیر، ایک امام کے بیٹے، مدرسے میں پڑھے اور قرآن حافظ ہیں۔وہ پہلے آرمی چیف ہیں جنہوں نے امریکا یا برطانیہ میں تربیت نہیں لی۔عاصم منیر عمران خان سے ناراض ہیں، جنہوں نے انہیں انٹیلی جنس چیف سے ہٹایا۔امریکا نے داعش رہنماؤں کی ہلاکت پر عاصم منیر کی تعریف کی اور پاکستان کے کرپٹو اور کان کنی کے شعبوں میں دلچسپی دکھائی۔ عاصم منیر بھارت کو مذاکرات کی میز پر لانا چاہتے ہیں، لیکن مودی مزاحمت کر رہے ہیں۔فیلڈ مارشل منیر نے 2022 میں تقرری کے بعد سے کسی بھی میڈیا کو انٹرویو دینے سے انکار کیا۔بھارت کے ساتھ تنازع کشمیر میں ایک دہشت گرد حملے سے شروع ہوا، جس کی ذمہ داری بھارت نے ایک گروہ پر عائد کی۔ عاصم منیر نے 16 اپریل کے خطاب میں ہندو اور مسلمانوں کے ایک قوم میں ساتھ رہنے کو ناممکن قرار دیا۔ پاکستان نے کشمیر حملے میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔ عاصم منیر کا خطرہ مول لینے کا رجحان اپنے پیشرو سے زیادہ ہے، جو بھارت کے ساتھ خاموش سفارت کاری کو ترجیح دیتے تھے۔منیر نے بھارت کے ابتدائی فضائی حملوں کا جواب دینے کیلئے غیر ملکی دباؤ کا مقابلہ کیا مئی 2025ء میں منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دی گئی، جو ایوب خان کے بعد دوسری ایسی ترقی ہے۔موجودہ ہائبرڈ قیادت منیر کے لیے سازگار ہے۔امریکا نے پاکستان کے طویل فاصلے کے بیلسٹک میزائلوں پر تنقید کم کی ہے۔امریکی حکام پاکستان کے اس دعوے کا جائزہ لے رہے ہیں کہ بھارت مقامی باغیوں کی حمایت کرتا ہے، لیکن وہ اب تک قائل نہیں ہیں۔ پاکستان کا معاشی ماحول خراب ہونے کی وجہ سے امریکا کے ساتھ اقتصادی تعاون کے امکانات غیر یقینی ہیں۔پاکستان دنیا کا دوسرا سب سے بڑا مسلم ملک ہے، اور اس کے مستقبل کا دارومدار فیلڈ مارشل منیر کی خواہشات پر ہے۔ امریکا نے پاکستان کے ساتھ کچھ امدادی پروگرام دوبارہ شروع کئے ہیں۔ امریکا پاکستان کو بکتر بند گاڑیاں اور نائٹ ویژن چشمے سمیت اسلحہ فروخت کرنے پر غور کر رہا ہے۔ عاصم منیر نے مقامی داعش کے رہنماؤں کو ہلاک اور گرفتار کر کے امریکی تعریف حاصل کی۔ ٹرمپ کے ساتھیوں نے پاکستان کے کرپٹو اور کان کنی کے شعبوں میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ عاصم منیر نے پاکستان کو ایران کے ساتھ امریکی مفادات کو آگے بڑھانے کے ذریعے کے طور پر پیش کیا۔ پاکستان مسلم ممالک کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے میں امریکی کردارمیں مدد کر سکتا ہے۔امریکی پالیسی میں تبدیلی سے بھارت کو جیو پولیٹیکل نقصان ہوا ہے۔عمران خان کو 2024 کے پارلیمانی انتخابات سے روک دیا گیا تھا۔ موجودہ حکومت نے عمران خان کے حامیوں کو دبانے کے لئے اقدامات کئے۔عاصم منیر 57سال کی عمر میں پرویز مشرف کے بعد سے سب سے طاقتور آرمی چیف ہیں۔ منیر کے پاس ایک تعاون کرنے والا اور قابل وزیراعظم ہے۔ پاکستان کا خراب سرمایہ کاری ماحول اقتصادی تعاون کے امکانات کو غیر یقینی بناتا ہے۔پاکستان اور چین کے تعلقات پر امریکی قربت کے اثرات کے بارے میں چینی قیادت متفق نہیں ہو سکتی۔
اہم خبریں سے مزید