پشاور(امجد صافی) وفاقی حکومت کی جانب سے 26ویں آئینی ترمیم کے بعد ہائیکورٹ کے سینئر پیونی جج کی جوڈیشل کمیشن آف پاکستان سے رکنیت ختم کرنےکے اقدام کو پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے اور اس ضمن میں دائر رٹ پٹیشن میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ اس اقدام کو آئین کے منافی قراردیکر اس پر عملدرآمد روکا جائے۔سینئر پیونی جج کی جوڈیشل کمیشن کی رکنیت ختم کرنے کا اقدام ہ تب ہی موثر ہوگا جب آرٹیکل 202اے کے تحت آئینی بنچز بن جائیں،رٹ پٹیشن زرک عارف شاہ ایڈوکیٹ نے علی گوہر درانی ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی ہے ۔اس ضمن میں دائر رٹ پٹیشن میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان اور لاءاینڈ جسٹس ڈیپارٹمنٹ کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ موجودہ وفاقی حکومت کی جانب سے 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد آرٹیکل 175کے پیراگراف 2کے تحت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان میں ہائیکورٹ کے سینئر پیونی جج کی بحیثیت رکنیت کوتبدیل کرکے اس کی جگہ آئینی بنچ کے سربراہ کو متعارف کرایاگیا ہے۔