پشاور (لیڈی رپورٹر)پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما رکن صوبائی اسمبلی مہر سلطانہ نے کہا ہے کہ تخت نصرتی سے سول کورٹ کی کرک منتقلی کے فیصلے کو پشاور ہائی کورٹ اور حکومت فوری طور پر واپس لے کیونکہ اس سے ایک طرف بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے تو دوسری طرف عوام سے ان کا حق چھینا جا رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور پریس کلب میں سابق صوبائی وزیر ملک ظفر اعظم، ایکشن کمیٹی کے ممبران امتیاز احمد اور محمد الیاس کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ اس وقت تخت نصرتی کی سول عدالتوں میں خواتین کے اور دیگر ہزاروں کے کیسز زیر سماعت ہیں۔ پشاور پریس کلب میں اس موقع پر سابق صوبائی وزیر ملک ظفر اعظم نے کہا کہ اس وقت تخت نصرتی خیبر پختونخوا کا سب سے پرامن علاقہ ہے اور اس علاقے میں ججز اور عدالت کو مکمل تحفظ حاصل ہے اور اس وقت سول فور تخت نصرتی میں پانچ ہزار کریمینل اور سول کیسز اور2000 فیملی کیسز زیر سماعت ہیں اور اس کے باوجود تخت نصرتی سے سیکیورٹی ریزن کے نام پر سول کورٹ کو کرک منتقل کیا جا رہا ہے جس سے کرمنل کیسز میں حاضری دینے والوں کو جہاں جانی خطرات لاحق ہوں گے وہاں پر مقدمات بھگتنے والے افراد کے جیبوں پر بھی زور پڑے گا اور بوڑھے اور خواتین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا پریس کانفرنس سے ایکشن کمیٹی کے ممبران امتیاز احمد اور محمد الیاس نے بھی خطاب کیا اور پشاور ہائی کورٹ سے اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ تخت نصرتی سول کورٹس کی کرک منتقلی کے فیصلے کو فوری طور پر واپس دیا جائے بصورت دیگر وہ احتجاج پر مجبور ہوں گے۔