• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ، سپر فلڈ کا خطرہ، سکھر بیراج پر آئندہ ہفتے 11 لاکھ کیوسک سیلابی ریلہ آسکتا ہے، NDMA

سکھر، کراچی (بیورو رپورٹ، اسٹاف رپورٹر) چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نےکہا ہے کہ دریائے چناب، راوی اور ستلج میں پانی کا دباؤ بدستور موجود ہے، امکان ہے 4 سے 5 ستمبر تک گڈو اور سکھر بیراج کی جانب پانی کا بڑا ریلہ پہنچے گا، جہاں یہ کم سے کم 7 اور زیادہ سے زیادہ 11 لاکھ کیوسک تک ہو سکتا ہے، جبکہ وزیراعلی مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ ہمیں سپر فلڈ کی تیاری کرنی ہے، 9لاکھ کیوسک آئے یا 10 لاکھ کیوسک کچے کا علاقہ ڈوب جائیگا، فوج سے رابطے میں ہیں، گڈو اور سکھر بیراج کو بچانا ہے، 6پوائنٹس حساس ہیں، سندھ انتظامیہ نے پورا کچے خالی کرنے کی تیاری کر لی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ انسانی جان و مویشیوں کا تحفظ پہلی، بیراجوں کی حفاظت دوسری اور بچاؤ بندوں کو مضبوط رکھنا تیسری ترجیح ہے، پانچ سے 9لاکھ کیوسک تک سپر فلڈ سے نمٹنے کی حکمت عملی تیار کی ہے، آج رات تریموں پر پانی کی صورتحال واضح ہوجائیگی۔ وہ سکھر بیراج کے دورے کے موقع پر میڈیا نمائندگان سے بات کررہے تھے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ رات کسی بھی وقت پانی کا بہاؤ پیک پر ہوگا، ہمیں اندازہ لگانا ہے کہ کتنا پانی گزرے گا، سارے سیلابی ریلے پنجند پر آکر جمع ہونگے، انڈس او رپنجند سے پانی سندھ آتا ہے، کوہ سلیمان کی بارشیں بھی شامل ہوجاتی ہیں۔ متوقع 9لاکھ کیوسک تک پانی آنے کی صورت میں 2لاکھ سے زائد گھرانوں کے متاثر ہونے کے خدشات ہیں، 948 ریلیف کیمپس قائم کررہے ہیں، قادر پور اور شینک بندوں کی خصوصی نگرانی مزید سخت کردی ہے۔ پاکستان نیوی، آرمی مدد کررہی ہے، ریسکیو کیلئے آتے ہیں، ہر قسم کی مدد کیلئے تیار ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہاکہ ہمارے پاس 192 کے قریب کشتیاں ہیں، نجی کشتیوں کے ذریعے بھی ریسکیو کرینگے، پاکستان نیوی کی ریسکیو بوٹس کی ٹیمیں لیفٹ و رائٹ بینک پر پہنچی ہوئی ہیں۔ رائٹ و لیفٹ بینک پر عملہ 24گھنٹے نگرانی کررہا ہے۔ صدر مملکت آصف علی زرداری، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بذات خود نگرانی کررہے ہیں اور گائیڈ لائنز بھی دے رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ ممکنہ سیلاب کے انتظامات اور صورتحال کا جائزہ لینےاتوار کو گڈو بیراج پہنچے اس موقع پر سینئر صوبائی وزیر اطلاعات و ماس ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن، صوبائی وزیر آبپاشی جام خان شورو و دیگر انکے ہمراہ تھے۔ چیف انجینئر سردار شاہ نے ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کیلئے وزیر اعلیٰ کوگڈو بیراج پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ دریاؤں میں اس وقت درمیانے درجے کا سیلاب ہے پانی پنجند پہنچنے کے بعد گڈو بیراج تک کتنا پانی پہنچے گا اس کا اندازہ لگایا جائیگا۔اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ فی الحال راوی اور تریموں میں پانی کی سطح میں اضافہ ہوا ہے ہم سپر فلڈ کی تیاری کر رہے ہیں۔ سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے ممکنہ سپر فلڈ کے خدشے کے پیش نظر ہنگامی اقدامات شروع کر دیئے ہیں یہ صرف حکومت یا انتظامیہ کا نہیں بلکہ ہم سب کا مشترکہ امتحان ہے۔ایک بیان میں سینئر وزیر نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ، پی ڈی ایم اے، پاک بحریہ اور پاک فوج انخلاء اور ریلیف کے انتظامات میں مصروف ہیں جبکہ کچے کے علاقوں میں بروقت انخلاء کے لیے 192 کشتیاں تعینات کی جا چکی ہیں۔ سندھ حکومت کے ترجمان مصطفیٰ عبداللہ بلوچ نے کہا ہے کہ سیلاب 4 یا 5 ستمبر تک سندھ میں داخل ہوگا۔سندھ سیکرٹریٹ میں قائم پراونشل رین اینڈ فلڈ ایمرجنسی مانیٹرنگ سیل میں 24 گھنٹے دریاؤں میں پانی کی صورتحال کی مانیٹرنگ جاری ہے۔ دریائے سندھ میں اونچے درجے کے سیلاب سے 15 اضلاع، 167یوسیز، 1651 دیہات متاثر ہونے کے خدشات ہیں۔ پی ڈی ایم اے کی وزیر اعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے سیلابی صورتحال و تیاریوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ سندھ کے وزیر بحالی مخدوم محبوب زمان اور پی ڈی ایم اے کے ڈی جی سلمان شاہ نے بتایا کہ سپر فلڈ کی صورت میں 15 اضلاع، 167 یوسیز، 1651 دیہات متاثر ہونے کے خدشات ہیں، ان اضلاع کی مجموعی آبادی 16 لاکھ 38 ہزار 886 ہے جو کہ 2 لاکھ 73ہزار 148 خاندانوں پر مشتمل ہیں۔ 948 ریلیف کیمپس قائم کررہے ہیں۔ این ڈی ایم اے کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے کہا ہے کہ حالیہ بارشوں اور اچانک سیلاب کے نتیجے میں ملک بھر میں 850 افراد جاں بحق جبکہ 1,150 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔اتوار کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب کے دوران 6 لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا جبکہ ہزاروں مویشیوں کو بھی بچایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مون سون کا آخری اسپیل ستمبر کے پہلے 10 دنوں میں متوقع ہے جس کے دوران مشرقی پنجاب، آزاد کشمیر اور ملحقہ علاقوں میں شدید بارشوں کا امکان ہے۔


اہم خبریں سے مزید