راولپنڈی پولیس نے بانیٔ پی ٹی آئی کی بہنوں علیمہ خان اور نورین نیازی کو داہگل ناکے پر تحویل میں لے لیا۔
پولیس علیمہ خان اور نورین نیازی کو وین میں لے کر چکری انٹرچینج روانہ ہو گئی، تاہم پولیس نے حراست میں لیےگئے پی ٹی آئی کے 9 کارکنوں کو رہا کر دیا۔
بعد میں پولیس نے علیمہ خان اور نورین نیازی کو چکری انٹرچینج پر رہا کر ۔دیا۔
علیمہ خان نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کے ہمراہ اڈیالہ جیل کے قریب داہگل ناکے پر دھرنا دے رکھا تھا۔ اس موقع پر دھرنے کی وجہ سے اڈیالہ روڈ پر ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی اور گاڑیوں کی قطاریں لگ گئی تھیں۔
دھرنے میں سلمان اکرم راجہ، نیاز اللّٰہ نیازی، نعیم پنجوتھا و دیگر وکلاء بھی علیمہ خان کے ساتھ موجود تھے۔
علیمہ خان نے بیرسٹر سلمان اکرم راجہ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ چاہیں تو رات 12 بجے بھی بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات کرا سکتے ہیں، مجھے 3 ماہ سے جبکہ دیگر بہنوں کو 6 ہفتوں سے ملاقات کرانے نہیں دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ہم اڈیالہ جیل ملاقات کے لیے آئے تھے، ہمیں جیل سے دور روکا گیا، میں نے ضمانت نہیں کرائی ہے، حراست میں لینا ہے تو لے لیں، ہمیں سمجھ نہیں آ رہی کہ ہم انصاف کے لیے کہاں جائیں؟ موجودہ حکومت کو اپنا ڈر ہے، یہ بانیٔ پی ٹی آئی کو تنہا کرنا چاہتے ہیں، ہم جیل کے باہر بیٹھ جائیں گے کیونکہ ملاقات کرنے نہیں دی جاتی، اگر ملاقات کرنے نہیں دی گئی تو ہم آج یہیں بیٹھے رہیں گے۔
بعد میں بیرسٹر سلمان اکرم راجہ اڈیالہ جیل سے واپس روانہ ہو گئے تھے اور دھرنے کے باعث اڈیالہ روڈ کو کلیئر کرکے ٹریفک کی روانی بحال کردی گئی تھی، تاہم علیمہ خان اپنی بہن نورین نیازی کے ہمراہ اڈیالہ جیل کے قریب داہگل ناکے پر موجود تھیں۔
پولیس حکام نے علیمہ خان اور نورین نیازی سے واپس جانے کی درخواست کی تھی تاہم انہوں نے دھرنا ختم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔