اسلام آباد( مہتاب حیدر) پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی (PVARA) کے بورڈ کا پہلا اجلاس منگل کے روز منعقد ہوا جس میں ترجیحات پر تبادلہ خیال کیا گیا اور ورچوئل کرنسیوں پر عائد پابندی کو ’’مناسب وقت‘‘(جب تمام ریگولیٹری فریم ورک مکمل طور پر تیار ہو جائیں گے) ختم کرنے کے امکانات اور اسٹیٹ بینک کا سرکلرواپس لینےپر غور کیا گیا ۔بورڈ نے اہم ترجیحات پر تبادلۂ خیال کیا جن میں PVARA کو عملی شکل دینا تاکہ اسے بین الاقوامی اینٹی منی لانڈرنگ اور ٹیررازم فنانسنگ معیارات کے مطابق بنایا جا سکے، ورچوئل ایسٹس میں مہارت رکھنے والے آزاد ڈائریکٹرز کی سفارش برائے منظوری، اور اتھارٹی کے بنیادی فریم ورک کا قیام شامل ہے۔بورڈ نے ایک شکایتی پورٹل کے قیام کی بھی منظوری دی، جو نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) کے تعاون سے تیار کیا جائے گا تاکہ ورچوئل ایسٹس سے متعلقہ مسائل کو حل کیا جا سکے اور بروقت ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ بورڈ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ بی پی آر ڈی سرکلر نمبر 03 برائے 2018 کو واپس لینے پر بھی غور کیا، جس کے تحت مالیاتی اداروں کو ورچوئل کرنسیوں اور ٹوکنز سے متعلقہ سرگرمیوں سے باز رہنے کی ہدایت کی گئی تھی۔بی پی آر ڈی سرکلر نمبر 03 برائے 2018، جو اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 6 اپریل 2018 کو جاری کیا تھا، تمام بینکوں، ڈی ایف آئیز، مائیکرو فنانس بینکوں اور پیمنٹ سسٹم آپریٹرز/ پرووائیڈرز کو ہدایت کرتا ہے کہ وہ ورچوئل کرنسیوں (VCs) یا انیشل کوائن آفرنگ (ICO) ٹوکنز کو پروسیس کرنے، استعمال کرنے، تجارت کرنے، رکھنے، ویلیو ٹرانسفر کرنے، فروغ دینے یا ان میں سرمایہ کاری کرنے سے اجتناب کریں۔