• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیس چلنے سے روکنے کی کوشش کی گئی، راستے سے ہی فائلیں چوری ہوگئیں، جسٹس نعیم افغان

اسلام آباد(نیوز ایجنسی)سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج جسٹس نعیم اختر افغان نے نجی کمپنی کے حصص کی خرید و فروخت اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کے الیکشن سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ سپریم کورٹ میں لمبے عرصہ تک کیس چلنے سے روکنے کیلئے کوشش کی گئی اوراِس کیس کی فائلیں سپریم کورٹ آتے ہوئے راستے سے ہی چوری ہو گئیں۔ مدعا علیہ گوروں کوسبق سکھا رہا ہے کہ پاکستان کاقانون کیسا ہے، قانون کااتنابھی غلط استعمال نہ کریں۔ کیا یہ وہی کیس ہے جس میں کمپنی کے ڈائریکٹر کو امریکا میں خاتون کوحراساں کرنے پر کمپنی کے ڈائریکٹر کے عہدے سے ہٹایا گیااور پھر امریکا سے بھی نکالا گیا، اس نوعیت کا ایک کیس تو میرے بینچ میں لگ چکا ہے۔ جسٹس سید حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں جسٹس نعیم اخترافغان اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پرمشتمل 3رکنی بینچ نے نجی کمپنی کے حصص کی خرید و فروخت اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کے الیکشن کے حوالہ سے گرین ٹری ہولڈنگزلمیٹڈہیملٹن ایچ ایم آئی آئی ، برمودہ ، دی ریسورس گروپ انٹرنیشنل لمیٹڈاور ٹی آر جی پاکستان لمیٹڈ کی جانب سے محمد ضیاء اللہ خان چشتی اوردیگر کے خلاف دائر 4درخواستوں پرسماعت کی۔ کیس میں فریقین کی جانب سے صد رسپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن میاں محمد رؤف عطا، سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے سابق صدور منیر احمد ملک،بیرسٹر محمد شہزادشوکت، عابدشاہدزبیری ، چوہدری محمد احسن بھون، سید قلب حسن ، سابق ایڈووکیٹ جنرل پنجاب مصطفی رمدے، عزیر کرامت بھنڈاری، بیرسٹر حارث عظمت ، حسین علی المانی اوردیگر وکلا پیش ہوئے۔ سماعت کے آغاز پر احسن بھون نے روسٹرم پرآکر کہا کہ کیس میں گزشتہ روز سیکڑوں صفحات پر مشتمل ایک متفرق درخواست دائر کی گئی ہے۔
اہم خبریں سے مزید