• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا کو مچھلی اور اس کی مصنوعات کی برآمد، پاکستان کو چار سال کی توسیع کا اختیار مل گیا

اسلام آباد( نیوز رپورٹر) پاکستان کی جانب سے امریکا کو مچھلی اور اس کی مصنوعات کی برآمد میں مزید 4سال کی توسیع کا اختیار مل گیا،وفاقی وزیر برائے بحری امور محمد جنید انور چوہدری نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ پاکستان کے سمندری غذا کے معیار کی بین الاقوامی شناخت کی عکاسی کرتا ہے اور شعبے کو طویل مدتی استحکام فراہم کرے گا، توقع ہے کہ اس توسیع سے سمندری غذا کی عالمی منڈی میں ہماری پوزیشن کو تقویت ملے گی جس سے دنیا کے سب سے بڑے سمندری غذا کے درآمد کنندگان تک رسائی حاصل ہو گی، یورپ اور خلیج میں نئی ​​منڈیاں کھلیں گی، رواں مالی سا ل میں قومی برآمدات کا حجم تقریباً 600 ملین ڈالر تک بڑھنے کی توقع ہے۔یہ فیصلہ پاکستان کے سمندری غذا کے معیار کی بین الاقوامی شناخت کی عکاسی کرتا ہے اور شعبے کو طویل مدتی استحکام فراہم کرے گا، رواں مالی سال میں قومی برآمدات کا حجم تقریباً 600ملین ڈالر تک بڑھنے کا امکان، توقع ہے اس توسیع سے سمندری غذا کی عالمی منڈی میں ہماری پوزیشن کو تقویت ملے گی جس سے دنیا کے سب سے بڑے سمندری غذا کے درآمد کنندگان تک رسائی حاصل ہو گی،وزارت بحری امور کے مطابق ہفتے کو اپنے بیان میں وفاقی وزیر نے کہا کہ ی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستانی سمندری غذا عالمی مارکیٹ میں تقریباً 2 امریکی ڈالر فی کلوگرام کماتی ہے، تعمیل کی اس بین الاقوامی توثیق کے ساتھ قیمت میں اضافے کا امکان ہے اور پاکستانی برآمد کنندگان کےلئے یورپ اور خلیج میں نئی ​​منڈیاں کھلیں گی۔ گزشتہ مالی سال25- 2024 میں پاکستان نے 242,484 میٹرک ٹن مچھلی اور اس کی مصنوعات کی برآمدات سے 489اعشاریہ 2 ملین ڈالر زرمبادلہ کمایا اور اوسطاً 2 امریکی ڈالر فی کلوگرام کے حساب سے برآمد ات کیں جبکہ رواں مالی سا ل میں قومی برآمدات کا حجم تقریباً 600 ملین ڈالر تک بڑھنے کی توقع ہے۔انہوں نے وضاحت کی کہ امریکا کی نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن نے میرین میمل پروٹیکشن ایکٹ کے تحت غیر ملکی ماہی گیری کی فہرست میں شامل تمام پاکستانی ماہی گیروں کی مقابلہ کے طور پر درجہ بند ی کی ہے، یہ درجہ بندی اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ پاکستان کی ماہی گیری کی صنعت سمندری جانوروں کو ماہی گیری کے دوران حادثاتی اموات اور شدید چوٹوں سے بچانے کے لیے امریکی معیار پر پوری اترتی ہے۔ا نہوں نے سمندری جانوروں کی آبادی کے لیے حفاظتی اقدامات کو مسلسل مضبوط کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا اور کہا کہ سمندری حیاتیاتی تنوع کی طویل مدتی صحت کو یقینی بنایا جائے گا۔

اہم خبریں سے مزید