اسلام آباد،تیانجن (، راناغلام قادر،اے ایف پی، جنگ نیوز) شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس آج سے شروع ،وزیر اعظم شہباز شریف سمیت عالمی رہنماؤں کی آمد، شی جن پنگ کا خیرمقدم ، دوروزہ اجلاس میں 20سے زائد ممالک کے رہنما شرکت کرینگے ،جن میں پیوٹن، اردوان ،مودی ،پزیشکیان،انتونیو گوتریس ودیگر شامل ہیں۔ اس دوران اہم ملاقاتیں بھی متوقع ہیں۔ شہباز شریف کا تیانجن ایئرپورٹ پر بھرپور استقبال کیا گیا، 6 روزہ دورے کے دوران اجلاس میں شرکت سمیت عالمی رہنمائوں سے ملیں گے ۔چینی صدر شی جن پنگ نے ہفتے کو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس سے قبل عالمی رہنماؤں کا خیرمقدم کیا، جن میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس اور مصر کے وزیر اعظم مصطفیٰ مدبولی شامل تھے۔ اجلاس اتوار اور پیر کو شمالی بندرگاہی شہر تیانجن میں منعقد ہوگا، جس میں 20 سے زائد ممالک کے رہنما شریک ہوں گے۔روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، ایرانی صدر مسعود پزیشکیان اور ترک صدر رجب طیب اردوان سمیت دیگر رہنما بھی شریک ہوں گے۔ یہ اجلاس 2001 میں تنظیم کے قیام کے بعد سب سے بڑا اجتماع قرار دیا جا رہا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف کا تیانجن ایئرپورٹ پر بھرپور استقبال کیا گیا،6 روزہ دورے کے دوران وہ ایس سی او سربراہ اجلاس میں شرکت سمیت اہم ملاقاتیں کریں گے۔روانگی سے قبل سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ایکس پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ وہ تیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے 25 ویں سربراہانِ مملکت کے اجلاس میں شرکت کریں گے جب کہ بیجنگ میں فاشزم پر دوسری جنگِ عظیم میں فتح کی 80ویں سالگرہ کی تقریب میں بھی شریک ہوں گے۔شہباز شریف نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ وہ چینی صدر شی جن پنگ اور دیگر عالمی رہنماؤں سے ملاقات کے منتظر ہیں تاکہ چین کے ساتھ پاکستان کی ہر موسم کے اسٹریٹیجک تعاون پر مبنی مثالی شراکت داری کو مزید فروغ دیا جا سکے۔وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ کی دعوت پر شہباز شریف کے اس اہم دورے میں نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر اطلاعات عطا للہ تارڑ اور مشیر طارق فاطمی بھی ہمراہ ہیں۔اسی دوران بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی ہفتے کی شام تیانجن پہنچے۔ ان کا یہ دورہ جو 2018 کے بعد پہلا دورۂ چین ہے جاپان کے سفر کے فوراً بعد ہو رہا ہے، جہاں جاپان نے بھارت میں 68 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا۔ تاہم مودی کا نام بیجنگ میں آئندہ ہفتے ہونے والی دوسری جنگِ عظیم کی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر فوجی پریڈ میں شریک رہنماؤں کی فہرست میں شامل نہیں۔ایس سی او میں چین، بھارت، روس، پاکستان، ایران، قازقستان، کرغیزستان، تاجکستان، ازبکستان اور بیلاروس شامل ہیں جبکہ 16 دیگر ممالک مبصر یا مکالماتی شراکت دار ہیں۔ چین اور روس نے اس پلیٹ فارم کو وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کے لیے استعمال کیا ہے اور بعض اوقات اسے مغربی ممالک کے زیرِ اثر نیٹو اتحاد کا متبادل قرار دیا جاتا ہے۔اجلاس کے موقع پر کئی اہم دوطرفہ ملاقاتیں متوقع ہیں۔ کریملن کے مطابق صدر پیوٹن پیر کو ترک صدر اردوان سے یوکرین تنازع پر بات کریں گے جبکہ ایرانی صدر پزیشکیان کے ساتھ تہران کے جوہری پروگرام پر بھی گفتگو کریں گے، ایسے وقت میں جب مغربی ممالک نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ وزیراعظم کے ساتھ پاکستانی وفد میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی ڈاکٹر احسن اقبال، وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ اور اعلیٰ سرکاری افسران شامل ہیں۔ چین کے جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز کی سی پی سی کمیٹی کی منسٹر اور سیکریٹری سن میجن(Sun Meijun) اور تیانجن میونسپل پیپلز کانگریس کی سٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین اور پارٹی سیکریٹری یو یونلن (Yu Yunlin)، پاکستان میں چین کے سفیر جیانگ ذائیڈونگ اور چین میں پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی نے تیانجن ائیرپورٹ پر وزیراعظم کا استقبال کیا۔وزیر اعظم 31 اگست 2025 سے 01 ستمبر 2025 تک ہونے والی25ویں شنگھائی تعاون تنظیم کے کونسل سر براہ اجلاس میں شرکت اور خطاب کریں گے۔ وزیرِ اعظم اپنے خطاب میں پاکستان کی خطے میں امن کی کوششوں، علاقائی روابط میں اضافے اور خطے کی عوام کی ترقی کے فروغ کے حوالے سے پاکستان کا مؤقف پیش کریں گے۔ وزیرِ اعظم خطے میں موجود ممالک پر موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات بشمول بڑھتی ہوئی قدرتی آفات کے نئے چیلنجز پر روشنی ڈالیں گے۔ وزیرِ اعظم بعد ازاں چین کے دارالحکومت بیجنگ جائیں گے جہاں چینی صدر شی جنپنگ کی خصوصی دعوت پر چینی پیپلز وار آف ریزسسٹنس (Chinese Peoplesʼ War of Resistance) میں فتح کی 80 ویں سالانہ تقریبات میں شرکت کریں گے۔ دورے کے دوران وزیراعظم صدر شی جن پنگ اور وزیراعظم لی کیانگ سے دوطرفہ ملاقاتیں کریں گے۔ اس دورے میں وزیراعظم محمد شہباز شریف چین کے ممتاز کاروباری اداروں کے سربراہان سے بات چیت کریں گے اور 4 ستمبر 2025 کو بیجنگ میں منعقد ہونے والی دوسری پاک چین B2B سرمایہ کاری کانفرنس کی صدارت بھی کریں گے تاکہ پاکستان اور چین کے درمیان تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے نئی راہیں تلاش کی جا سکیں۔ وزیرِ اعظم چینی کمپنیوں کے سربراہان سے ملاقاتیں کریں گے اور انہیں حکومت کی سرمایہ کار دوست پالیسیوں کے بارے میں آگاہی کے ساتھ ساتھ پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت بھی دیں گے۔