• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تیانجن میں مودی اور شہباز شریف مصافحہ ہو تو بڑی پیشرفت ہوگی

اسلام آباد (صالح ظافر) شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس کے موقع پر آج (اتوار) چینی شہر تیانجن میں 26 عالمی رہنما موجود ہیں۔ ان رہنماؤں میں روسی صدر پیوٹن، پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف، ان کے بھارتی ہم منصب نریندر مودی، ترک صدر رجب طیب اردگان اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان شامل ہیں۔ اس اجلاس کے بعد بدھ (3 ستمبر) کو بیجنگ میں ایک غیر معمولی اور شاندار فوجی پریڈ کا انعقاد کیا جائے گا۔ اعلیٰ سفارتی ذرائع نے جنگ کو بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف شمالی چین کے مرکزی شہر میں سب سے پہلے پہنچنے والے رہنما تھے۔ ان کے بعد ان کے بھارتی ہم منصب مودی بھی جاپان سے آئے۔ سمٹ کے موقع پر پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کے درمیان کوئی ملاقات طے نہیں ہے کیونکہ اس پر کوئی بات چیت یا غور و خوض نہیں کیا گیا۔ اگر دونوں رہنماؤں کو سمٹ کے دوران، جہاں وہ 48 گھنٹے تک ایک ہی جگہ پر ہوں گے، مصافحہ کرتے دیکھا گیا تو یہ ایک بڑی پیش رفت ہوگی۔ ذرائع نے نشاندہی کی کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے چارٹر میں رکن ممالک کو اپنے باہمی اختلافات کو پرامن طریقے سے حل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور اس فورم کو اپنے اختلافات کو اجاگر کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ اس بات پر بھی نظر رکھی جائے گی کہ پاکستان اور بھارت کے بیانات چارٹر کی کتنی حد تک پاسداری کرتے ہیں۔ پاکستان عالمی رہنماؤں کو یہ یقین دلائے گا کہ وہ اپنے اختلافات بشمول مسئلہ کشمیر کو پڑوسی ملک کے ساتھ بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ اسلام آباد اپنے پڑوسی ملک کی جانب سے اپنی سرزمین پر دہشت گردی کی سرپرستی کا سوال بھی اٹھائے گا۔ یہ دنیا کو یقین دلائے گا کہ پاکستان دہشت گردی کو اس کی تمام شکلوں اور مظاہر میں ختم کرنے کی کوششیں جاری رکھے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز پانچ دن چین میں قیام کریں گے اور وہ میزبان صدر شی جن پنگ اور روسی رہنما ولادیمیر پوتن اور ترک صدر اردگان سمیت چند عالمی رہنماؤں کے ساتھ اہم ملاقاتیں کریں گے۔ چین کی ایک بڑی فوجی پریڈ بیجنگ کے تاریخی تیانمن اسکوائر میں منعقد ہوگی۔ یہ جاپان کے باضابطہ ہتھیار ڈالنے کے بعد دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کی 80 ویں سالگرہ کی یادگاری تقریبات کا حصہ ہے۔
اہم خبریں سے مزید