اسلام آباد(نیوزرپورٹر)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے دہشت گردی‘ علیحدگی پسندی اور انتہا پسندی کوپورے خطے کے لئے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کی ہرشکل اور ہر صورت کی مذمت کرتا ہے‘دنیا سیاسی مفادات کیلئے دہشت گردی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے والے ممالک کے جھوٹے بیانیے کو تسلیم نہیں کرتی‘ بلوچستان و خیبر پختونخوا میں دہشت گرد حملوں میں بیرونی ہاتھ ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں‘ گھناؤنے جرائم کے ذمہ داروں اور ان کے سہولت کاروں کو جوابدہ ہونا ہوگا‘جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کیلئے جامع مکالمے کی ضرورت ہے‘پاکستان اپنے تمام ہمسایہ ممالک سے معمول کے تعلقات کا خواہا ں ہے‘تفصیلات کے مطابق شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف نے مودی کی موجودگی میں پاکستانی موقف دنیا بھر کو بتادیا ۔ پیر کو چین کے شہر تیانجن میں منعقدہ 25ویں ایس سی او سربراہان مملکت کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہبازشریف کا کہناتھاکہ امن ‘ ترقی اور خوشحالی کیلئے ایس سی او رکن ممالک کے ساتھ مل کر کوششیں جاری رکھیں گے‘غزہ میں جاری ظلم اور بھوک ہمارے اجتماعی ضمیر پر نہ ختم ہونے والا زخم ہے،ظلم و خونریزی کے فوری خاتمے کے مطالبہ کا اعادہ کرتے ہیں‘ پاکستان شدید بارشوں، گلوبل وارمنگ، کلاؤڈ برسٹ اور تباہ کن سیلاب کی لپیٹ میں ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ کثیرالجہتی مکالمے اور سفارت کاری کی طاقت پر یقین رکھتا ہے،کسی بھی ملک کیلئے خودمختاری اورعلاقائی سالمیت سے بڑھ کرکچھ نہیں ‘ہم تمام بین الاقوامی اور دو طرفہ معاہدوں کا احترام کرتے ہیں ،معاہدوں کے مطابق پانی تک بلا رکاوٹ رسائی ایس سی او کے مقاصد کو مزید مستحکم کرے گی۔ انہوں نے تمام ہمسایہ ممالک سے معمول کے تعلقات کی پاکستان کی خواہش کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ معمول کے تعلقات کیلئے بات چیت اور سفارت کاری کے خواہاں ہیں۔ پاکستان اقوام متحدہ کے منظور کردہ دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے‘پاکستان نے صرف اپنے لئے نہیں بلکہ پورے خطے اوردنیا کیلئے قربانی دی‘وزیراعظم نے افغانستان کو برادر ہمسایہ ملک قرار دیتے ہوئے کہا کہ مستحکم افغانستان نہ صرف ہمارے بلکہ پورے خطے کے مفاد میں ہے۔