• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فرانس: بایرو حکومت کو کل تحریکِ عدم اعتماد کا سامنا ہو گا

فرانسیسی وزيرِ اعظم فرانسوا بایرو—فائل فوٹو
فرانسیسی وزيرِ اعظم فرانسوا بایرو—فائل فوٹو

فرانس کی موجودہ سیاسی صورتِ حال، حکومت کے زوال اور پارلیمانی بحران کے حوالے سے جون 2024ء میں کیے گئے انتخابات نے کوئی واضح اکثریت نہیں دی اور پارلیمنٹ کو تقسیم کر دیا۔

اس تقسیم کے نتیجے میں نیو پاپولر فرنٹ سامنے آیا، جبکہ میکرون کی جماعت کمزور ہوتی چلی گئی، اس برس کے دوران فرانس میں تقریباً 4 حکومتیں گر چکی ہیں، سب سے حالیہ فرانسوا بایرو کی حکومت ہے جس پر عدم اعتماد کی تحریک کل (8 ستمبر کو) آنے والی ہے۔

فرانسوا بایرو کی حکومت نے سنگین مالی بحران کے پیشِ نظر تقریباً 44 ارب کے اخراجات میں کٹوتی کرنے کی تجویز رکھی ہے، ان میں عوامی تعطیلات ایسٹر منڈے اور 8 مئی کا یومِ فتوحات ختم کرنے کی تجویز بھی شامل ہے جس نے عوامی ردِعمل اور سیاسی مخالفت کو جنم دیا ہے۔

قرض کی شرح میں اضافے نے صورتِحال کو مزید نازک بنا دیا ہے، ممکنہ آئندہ حکمتِ عملی کے مطابق اگر بایرو حکومت اعتماد کی تحریک ہار گئی تو میکرون کو نیا وزیرِاعظم مقرر کرنا پڑے گا، وزیرِ اعظم کے ممکنہ ناموں میں ایرک لومبارڈ یا سابق وزیرِاعظم برنارڈ کزینو بھی شامل ہیں، سوشلسٹ پارٹی یا این ایف پی کے ساتھ سمجھوتہ بھی زیرِ غور ہے، لیکن یہ بھی کافی پیچیدہ راستہ ہے۔

جولائی 2025ء میں فرانس نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کیا تھا جس نے امریکا اور اسرائیل کے ساتھ تناؤ بڑھا دیا تھا۔

حکومت کے پسِ پردہ فیصلے سے جو بھی وزیرِ اعظم منتخب ہوتا ہے چاہے وہ بایرو کے بعد کوئی نیا چہرہ ہو، اس سے میکرون کی سیاسی حکمرانی کا دائرہ محدود ہو گا۔

فرانسیسی صدر میکرون نے واضح کیا ہے کہ وہ 2027ء تک اپنی میعاد پوری کریں گے اور فی الحال فوری انتخابات کی حمایت نہیں کرتے، ان کے پاس ابھی 2 سال ہیں اور اگر ابتدائی بحران قابو میں آیا تو وہ اپنی مہم کو مستحکم کرنے کی کوشش کریں گے۔

میکرون کو متعدد محاذوں پر دباؤ کا سامنا رہے گا، عوامی قرضہ، غیر یقینی اقتصادی حالات اور سوشل سروسز کی کٹوتی سے متعلق سیاسی حساسیت، انتخاباتی مہم کے لیے محدود وقت اور کمزور عوامی مقبولیت کے باعث صدر میکرون کا مستقبل انتہائی نازک و ناہموار ہے۔

میکرون داخلی اور عالمی بحرانوں کے درمیان خود کو ایک کمزور مگر حفاظتی پوزیشن میں پاتے ہیں۔

برطانیہ و یورپ سے مزید