• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ کی نئی وزیر داخلہ کی پاکستان سمیت کئی ممالک کو ویزا پابندیوں کی دھمکی

لندن(مرتضیٰ علی شاہ ) نومنتخب برطانوی وزیر داخلہ کی پاکستان سمیت کئی ممالک کو ویزا پابندیوں کی دھمکی، شبانہ محمود نے کہا ہے کہ برطانیہ اُن ممالک کے شہریوں کو ویزے دینا معطل کر سکتا ہے جن میں پاکستان بھی شامل ہے جو تعاون نہیں کرتے اور مہاجرین کی واپسی کے معاہدوں پر تیار نہیں ہوتے۔ قوانین پر عمل کریں اور اگر آپ کا کوئی شہری ہمارے ملک میں رہنے کا حق نہیں رکھتا تو اُسے واپس لینا ہوگا۔ماضی میں جن ممالک کو غیر تعاون یافتہ قرار دیا گیا ہے ان میں پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، نائیجیریا، ایران، عراق اور گیمبیا شامل ہیں۔یہ بیان شبانہ محمود کی جمعہ کو تقرری کے بعد اُن کی پہلی بین الاقوامی مصروفیت کے آغاز پر سامنے آیا اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزیرِاعظم سر کیئر اسٹارمر کی حکومت غیر قانونی تارکینِ وطن، خصوصاً چھوٹی کشتیوں کے ذریعے برطانیہ آنے والوں کے مسئلے کو کتنی فوری ترجیح دے رہی ہے۔ وزارتِ داخلہ کے مطابق کام اور تعلیم کے ویزوں پر آ کرپناہ درخواست کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے انٹیلی جنس جمع کر رہے ہیں۔ سابق جسٹس سیکرٹری اور سخت گیر سیاستدان سمجھی جانے والی شبانہ محمود نے کہا کہ میری سب سے اولین ترجیح برطانیہ کی سرحدوں کا تحفظ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے اس کا مطلب ہے کہ مستقبل میں ویزے کم کرنے کا امکان بھی موجود ہے تاکہ ممالک کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ وہ تعاون کریں۔ویزوں کے حوالے سے انہوں نے کہایہ ایک دلچسپ دائرہ ہے کہ ہم کس طرح اُن ممالک سے نمٹیں جو اپنے شہریوں کو واپس لینے سے انکار کرتے ہیں۔مئی میں البانیہ کے دارالحکومت ترانا کے دورے پر وزیرِاعظم اسٹارمر نے کہا تھا کہ برطانیہ کئی ممالک کے ساتھ، بشمول البانیہ، ایسے “ریٹرن ہبز” قائم کرنے پر بات چیت کر رہا ہے جہاں اُن افراد کو بھیجا جائے گا جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔ اس سال چھوٹی کشتیوں کے ذریعے غیر قانونی آمد کی ریکارڈ سطح سامنے آئی ہے اور پناہ گزینوں کو ٹھہرانے والے کئی ہوٹلوں کے باہر مظاہرے بھی ہوئے ہیں۔وزارتِ داخلہ کے مطابق اس سال اب تک 30 ہزار سے زائد مہاجرین چھوٹی کشتیوں کے ذریعے برطانیہ پہنچ چکے ہیں جو کہ ایک نیا ریکارڈ ہے۔ شبانہ محمود نے اس تعداد کو بالکل ناقابلِ قبول قرار دیا۔جیو نیوز نے مئی میں رپورٹ کیا تھا کہ برطانیہ ان قومیتوں کے ویزا درخواستوں کو محدود کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے جن کے شہریوں کے بارے میں خدشہ ہے کہ وہ قیام کی مدت سے زیادہ رہتے ہیں یا پناہ کی درخواست دائر کرتے ہیں۔

اہم خبریں سے مزید