• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جی ایچ کیو حملہ کیس، ویڈیو لنک پر پیشی کیخلاف درخواست مسترد، عمران نے کارروائی کا بائیکاٹ کردیا

راولپنڈی (نمائندہ جنگ) انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت راولپنڈی کے جج امجد علی شاہ نے جی ایچ کیو حملہ کیس کے جیل ٹرائل کو عدالت منتقل کرنے اور عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کیخلاف دائر درخواست وکلاء کی بحث سننے کے بعد مسترد کردی، عدالت کا کہنا تھا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی ذاتی حیثیت میں عدالت پیش نہیں ہو سکتے بلکہ پنجاب حکومت کے نوٹیفکیشن کے مطابق وڈیو لنک پر ہی پیش ہونگے،عمران خان نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے کہا کہ میں اس طرح کے ٹرائل کو تسلیم ہی نہیں کرتا، میں نام نہیں لینا چاہتا لیکن یہ سب انہی کے کہنے پر ہو رہا ہے اسی دوران وکلاء صفائی نے بھی عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے کہا کہ ہم پنجاب حکومت کے نوٹیفکیشن کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرینگے، اس صورتحال کے بعد عدالت نے استغاثہ کے دو گواہوں سب انسپکٹر منظور شہزاد اور سب انسپکٹر سلیم قریشی کے بیانات قلمبند کرتے ہوئے آئندہ سماعت 23ستمبر کو مزید دس گواہ طلب کرلئے، اس طرح تاحال اس کیس میں 33گواہ قلمبند ہو چکے لیکن کسی ایک گواہ کے بیان پر وکلاء صفائی کی طرف سے جرح نہیں ہوئی، قبل ازیں وکلاء صفائی کی طرف سے جیل ٹرائل کو عدالت منتقل کرنے کیخلاف دی گئی درخواست پر اعتراض کرتے ہوئے پراسیکیوشن کا کہنا تھا کہ جیل ٹرائل کو انسداد دہشتگردی کی عدالت میں منتقل کرنا پنجاب حکومت کا ایگزیکٹو آرڈر ہے اور ایگزیکٹو آرڈر پرنظر ثانی آئینی عدالت کا اختیار ہے، پراسیکیوشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 2016 میں سی آر پی سی قانون میں ترمیم کے تحت ملزم کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنے کے منظوری دی گئی تھی جبکہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کی سیکشن 15 اور 21 کے تحت عدالت کا اختیار ہے کہ وہ ٹرائل کا فیصلہ کرے حکومت ٹرائل کو ایک سے دوسری جگہ منتقل کرنے کی وجہ بتانے کی پابند نہیں اس تناظر میں ملزم کی ویڈیو لنک حاضری کے خلاف درخواست ٹرائل میں رکاوٹ ڈالنے اور وقت ضائع کرنے کے مترادف ہے ، نوٹیفکیشن کے خلاف وکلاء صفائی کا اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کرنا انکا حق ہے لیکن ٹرائل نہیں روکا جا سکتا۔


اہم خبریں سے مزید