ریاض (اے ایف پی) سعودی حکومت کے قریبی ذریعے نے اتوار کو اے ایف پی کو بتایا کہ پاکستان کی جوہری چھتری سعودی عرب کو تحفظ فراہم کرے گی۔ یہ اعلان دونوں اتحادیوں کے درمیان ایک غیر متوقع باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کے چند دن بعد سامنے آیا ہے۔ ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ معاہدہ برسوں سے زیرِ غور تھا اور سعودی عرب کو توقع ہے کہ پاکستان کا روایتی حریف بھارت مملکت کی سیکورٹی ضروریات کو سمجھے گا۔جب یہ پوچھا گیا کہ کیا اس معاہدے کا مطلب یہ ہے کہ سعودی عرب کے دفاع کے لیے پاکستان کے جوہری ہتھیار استعمال کیے جا سکتے ہیں، تو شاہی دربار کے قریب سمجھے جانے والے تجزیہ کار علی شہابی نے اے ایف پی کو بتایا: "جی ہاں، بالکل۔"انہوں نے مزید کہا، "جوہری ہتھیار اس معاہدے کا ایک لازمی حصہ ہیں۔ پاکستان کو یاد ہے کہ مملکت نے ان کے جوہری پروگرام کو مالی مدد فراہم کی تھی اور جب ان پر پابندیاں لگائی گئی تھیں تو ان کا ساتھ دیا تھا۔" "بھارت سعودی عرب کی سیکورٹی ضروریات کو سمجھے گا۔ سعودی عرب کے بھارت کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں۔" معاہدے پر دستخط کے بعد، پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی ایک مقامی نشریاتی ادارے کو بتایا تھاکہ ضرورت پڑنے پر ملک کا جوہری پروگرام سعودی عرب کے لیے دستیاب ہو گا۔ باہمی دفاعی معاہدے پر ریاض میں دستخط کیے گئے، یہ واقعہ ہمسایہ ملک قطر میں حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی حملے کے چند دن بعد پیش آیا۔ اس حملے نے خلیجی ریاستوں میں تشویش کی لہر دوڑا دی تھی، جو طویل عرصے سے اپنی سلامتی کے لیے امریکاپر انحصار کرتی رہی ہیں۔