• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بینکوں سے تاریخی معاہدہ، گردشی قرض سے نجات یا محض تاخیر؟

اسلام آباد(اسرار خان ) پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا فنانسنگ ڈیل،توانائی گردشی قرضہ سے نجات یا محض تاخیر؟ سرکلر ڈیٹ 24.7 کھرب تک جا پہنچا، جون میں کم ہو کر 16.1کھرب لیکن جولائی میں پھراضافہ، 12.25کھرب روپے کا بینکوں سے معاہدہ، بجلی بلوں پر فی یونٹ 3.23روپے سرچارج سے ادائیگی ہوگی۔ عوام کے لیے وعدہ، 2029-2031تک قرض ختم ہونے پریہ سرچارج ہٹا یا جائیگا اور بجلی سستی ہوگی۔ بجلی چوری، لائن لاسز اور مہنگے آئی پی پیز کے معاہدے ختم نہ ہوئے تو بحران دوبارہ لوٹ سکتا ہے۔پاکستان کا توانائی شعبہ طویل عرصے سے نااہلی اور ناقص منصوبہ بندی کا شکار رہا ہے، جس کی سب سے بڑی وجہ گردشی قرضہ ہے یعنی بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں، تقسیم کار کمپنیوں اور حکومت کے درمیان بقایا جات کا ایسا چکر جو کبھی ختم نہیں ہوتا۔ یہ قرضہ مہنگی بجلی پیداوار، ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی ناقص کارکردگی، ٹیرف کے تعین میں تاخیر، لائن لاسز، کمزور ریکوری، حکومت کی سبسڈی میں تاخیر اور بڑھتے ہوئے مالیاتی اخراجات کے باعث بڑھتا گیا۔مئی 2025 تک گردشی قرضہ 24.7 کھرب روپے تک جا پہنچا جو جی ڈی پی کا 2.1فیصد ہے۔
اہم خبریں سے مزید