کراچی (رفیق مانگٹ )امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ ایران کا شاہد ڈرون کم لاگت اور طویل فاصلے تک مار کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے عالمی توجہ کا مرکز، دنیا کا ہر ملک ایران کے شاہد ڈرون کی نقل تیار کرنے کی دوڑ میں، روس نے یوکرین جنگ میں شاہد ڈرونز کو تباہ کن انداز میں استعمال کیا، شاہد- 136کی قیمت چند ہزار ڈالر ہے، جو 1553میل تک پرواز کر سکتا ہے، اس کا مثلثی ڈیزائن اور فائبر گلاس باڈی سستی پیداوار کو ممکن بناتے ہیں، امریکا، چین، فرانس اور برطانیہ شاہد کی طرز پر سستے ڈرونزتیار کر رہے ہیں۔ دنیا بھر کی فوجیں ایران کے کم لاگت اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے شاہد ڈرون کی نقل تیار کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں، جو یوکرین کی جنگ میں روس کے ہاتھوں تباہ کن انداز میں استعمال ہوا۔ یہ ڈرون اپنی سادگی، کم قیمت اور فضائی دفاعی نظاموں پر غالب ہونے کی صلاحیت کی وجہ سے عالمی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔شاہد-136 ڈرون، جسے ایران نے 2000 کی دہائی کے اوائل میں اسرائیل اور جنوبی افریقہ کے ڈرونز سے متاثر ہو کر تیار کیا، 8.2 فٹ لمبا اور 11.5 فٹ چوڑا ہے۔ اس کی زیادہ سے زیادہ رفتار 115 میل فی گھنٹہ اور پرواز کی حد 1553 میل تک ہے۔ 441 پاؤنڈ وزنی یہ ڈرون 2021 میں سروس میں شامل ہوا۔ اس کی فائبر گلاس یا کاربن فائبر باڈی اور پروپیلر انجن سستی بڑے پیمانے پر پیداوار کو ممکن بناتے ہیں، جس کی قیمت صرف چند ہزار ڈالر ہے۔روس نے 2022 کے آخر میں ایران سے شاہد ڈرونز حاصل کیے اور انہیں یوکرین پر حملوں کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال کیا۔ یہ ڈرونز درجنوں کی تعداد میں ایک ساتھ لانچ کیے جاتے ہیں، روس نے ہزاروں شاہد ڈرونز اور ان کی مقامی نقلوں کو یوکرین کے خلاف استعمال کیا ہے۔امریکہ، چین، فرانس، برطانیہ اور دیگر ممالک کی کمپنیاں شاہد ڈرون کی طرز پر سستے ڈرونز تیار کر رہی ہیں۔ برطانیہ کی ایم جی آئی انجینئرنگ کا دعویٰ ہے کہ اس کا اسکائی شارک ڈرون 280 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کر سکتا ہے اور یہ شاہد سے سستا ہے، جس کی قیمت 50 ہزارسے 65 ہزار ڈالر ہے۔