کراچی (بابر علی اعوان) اسپین کی ماریہ برانیاس جو گزشتہ برس 117سال کی عمر میں انتقال کر گئیں اور دنیا کی معمر ترین خاتون قرار دی گئی تھیں، ان کے جینوم (ڈی این اے) کے تجزیے نے سائنس دانوں کو چونکا دیا ہے۔ تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ ان کی حیاتیاتی عمر ان کی اصل عمر سے کہیں کم تھی جس سے طویل العمری کے رازوں پر نئی روشنی ڈالی گئی ہے۔ ماہرینِ صحت اور عوام ہمیشہ سے ایسے افراد میں دلچسپی رکھتے ہیں جو 110 برس یا اس سے زائد زندہ رہتے ہیں اور جنہیں سپر سینٹینیرینز کہا جاتا ہے۔ ان افراد کی زندگیاں اس سوال کا جواب فراہم کرنے کی کوشش کرتی ہیں کہ بڑھاپے کے باوجود صحت مند اور متحرک رہنے کے راز کیا ہیں۔ اگست 2024 میں وفات سے قبل ماریہ برانیاس نے ہسپانوی سائنس دانوں کے ساتھ تعاون کیا۔ 116 برس کی عمر میں ان سے خون، تھوک، پیشاب اور فضلہ کے نمونے حاصل کیے گئے تاکہ ان کے جینز اور مائیکرو بایوم (جراثیمی نظام) کا تجزیہ کیا جا سکے۔ اس تحقیق کا مقصد ان نتائج کا موازنہ ہم عمر افراد کے بڑے گروپوں کے ساتھ کرنا تھا۔ سائنس دانوں کے مطابق برانیاس میں بڑھاپے کی چند عام علامات موجود تھیں، جن میں مختصر ٹیلومیرز (خلیوں کی بڑھتی عمر کا اشارہ)، مخصوص B سیلز کا اجتماع، جو عمر کے ساتھ بڑھتا ہے اور کلونل ہیماٹوپویسس، ایک عام عمر رسیدہ کیفیت شامل تھیں تاہم اس کے ساتھ ان میں کئی نوجوانی جیسی خصوصیات بھی پائی گئیں جیسے جسم میں انتہائی کم سوزش، آنتوں کی صحت نوجوانوں جیسی، ایپی جینوم جوانی سے مشابہ، یعنی جینز کا اظہار زیادہ تر جوانوں کی طرح، جینیاتی کوڈ میں نایاب تغیرات جو دل کے امراض، ذیابیطس اور دماغی انحطاط (الزائمر اور پارکنسنز) جیسے امراض سے قدرتی تحفظ فراہم کرتے ہیں جس پر سائنس دانوں نے انہیں “غیر معمولی شخصیت” قرار دیا اور کہا کہ ان کی مثال بڑھاپے اور بیماری کے تعلق کو سمجھنے میں انقلابی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ نتائج معروف سائنسی جریدے Cell Reports Medicine میں شائع ہوئے ہیں۔ اگرچہ جینز نے برانیاس کی طویل العمری میں بنیادی کردار ادا کیا، لیکن محققین کے مطابق ان کی طرزِ زندگی بھی اہم تھی جن میں روزانہ تقریباً تین بار دہی کا استعمال، جس سے آنتوں کی صحت بہتر رہی اور وزن قابو میں رہا۔ زیادہ تر میڈیٹرینین ڈائٹ پر عمل جس میں مچھلی، سبزیاں، زیتون کا تیل شامل تھا۔ اچھی نیند اور باقاعدہ جسمانی سرگرمیاں، ذہنی صحت کا توازن اور خوش مزاجی اور فعال سماجی زندگی، مطالعہ، پیانو بجانا اور باغبانی جیسے شوق شامل تھے۔ محققین کے مطابق یہ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ بڑھاپا اور بیماریاں ہمیشہ ایک ساتھ نہیں ہوتیں۔ مخصوص حالات میں ان دونوں کا تعلق ٹوٹ سکتا ہے جو اس عام تصور کو چیلنج کرتا ہے کہ بڑھاپا لازمی طور پر بیماریوں کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔