اسلام آباد ( مہتاب حیدر) جولائی سے ستمبر کی پہلی سہ ماہی میں ٹیکسوں سے حاصل ہونےوالی آمدن کے ہدف میں ممکنہ خلا کے پیش نظر ائی ایم ایف نے عندیہ دیا ہے کہ وہ درآمدی آسائشوں پر سیلاب ٹیکس لگانے کی مخالفت کر سکتا ہے۔ وفاقی بورڈ آف ریونیو کے اعلیٰ عہدیداران نے پاکستان کے دورے پر آئےہوئے آئی ایم ایف کے جائزہ مشن کو بریف کرتے ہوئے انہیں بتایا کہ موجودہ مالی سال کے پہلے تین ماہ جولائی سے ستمبر تک ٹیکسوں سے ہونے والی آمدن میں ممکنہ طور پر 100 ارب روپے سے زائد کا خلا آسکتا ہے ۔ پاکستان اور ائی ایم ایف کے ریویو مشن اس وقت دوسرے ریویو کے مکمل ہونے پر اور توسیع شدہ فنڈ کی سہولت کے تحت ایک ارب ڈالر کی تیسری قسط کے اجرا کےلیے مذاکرات کررہے ہیں ۔ ایف بی آر نے موجودہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی کےلیے 30.8 کھرب روپے آمدن کا ہدف رکھا تھا ( اگرچہ آئی ایم ایف نے 30 ستمبر کی مدت ختم ہونے تک 30.23 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا تھا) ایف بی آر کو اپنے مطلوبہ ہدف کے حصول میں خلا کا سامنا گزشتہ دو ماہ سے ہے ۔ مجموعی طور پریہ خدشہ موجود ہے کہ ٹیکس جمع کرنے کے ہدف میں 100 سے 150 ارب روپے تک کا خسارہ دیکھنا پڑ سکتا ہے۔ جب آئی ایم ایف کا ٹیکنیکل ریویومشن نے ممکنہ سالانہ ٹیکس ہدف 141.3 کھرب روپے کے حوالے سے سوال کیا تو ایف بی آر کے سرکردہ عہدیداران نے جواب دیا کہ موجودہ سیلاب نے ٹیکس جمع کرنے کے عمل کو متاثر کیا ہے لیکن وہ پر امید ہیں کہ دسمبر 2025 تک اصرافی ٹیکس دوبارہ سے حاصل ہونا شروع ہوجائے گا چنانچہ سالانہ ٹیکس ہدف میں تبدیلی کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔