اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی ) سینیٹر انوشہ رحمٰن نے اقوام متحدہ کی سرپرستی میں منعقد ہونے والےمصنوعی ذہانت کے نظم و نسق پر عالمی مکالمہ کے تاریخی آغاز سے خطاب میں زور دیا کہ یہ مکالمہ ایک مؤثر پلیٹ فارم کے طور پر ترقی پذیر ممالک کے لیے علم و استعداد میں موجود خلاء کو پُر کرنے کا ذریعہ بننا چاہیے، جس کے لیے مخصوص پالیسی رہنمائی، تربیتی پروگراموں اور اوپن ایکسیس وسائل کی فراہمی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک جامع عالمی فریم ورک تشکیل دینا ناگزیر ہے جو مصنوعی ذہانت کے نظاموں کو محفوظ، ذمہ دار، قابل اعتماد بنائے اور انہیں بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین اور پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) سے ہم آہنگ کرے۔سینیٹر نے مصنوعی ذہانت میں مساوی ترقی کے لیے ٹیکنالوجی کے تبادلے، کم لاگت ضروری انفراسٹرکچر کی فراہمی، اور معیاری ڈیٹا تک رسائی کو لازمی قرار دیا۔