اسلام آباد (قاسم عباسی) پلس کنسلٹنٹ کے تازہ ترین سروے سے انکشاف ہوا ہے کہ شہری پاکستانی صارفین میں غیر ملکی برانڈز کے بائیکاٹ کی حمایت اور اس پر عمل درآمد، دونوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔ مقامی برانڈز کیلئے موقع محدود ہوتا جا رہا ہے، ماہرین کے مطابق بائیکاٹ کی علامتی حمایت برقرار، طویل مدت جوش کم ہو رہا ہے۔ غزہ میں جاری تنازع اور میڈیا کی وسیع کوریج کے باوجود عوامی جوش و خروش کم ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ یہ مطالعہ جو "پاکستانی صارفین کے جذبات کی نگرانی" کے سلسلے کا حصہ ہے، اپریل 2025اور اگست ستمبر 2025کے درمیان صارفین کے رویّے کا تقابلی جائزہ پیش کرتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اگرچہ شہری پاکستانیوں کی اکثریت اب بھی مخصوص غیر ملکی برانڈز کے بائیکاٹ کے خیال سے متفق ہے، تاہم حمایت اور عملی اقدام دونوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔ اعداد و شمار کے مطابق بائیکاٹ کی مجموعی حمایت 69 فیصد سے گھٹ کر 66 فیصد رہ گئی۔ مردوں میں حمایت کی شرح 66 فیصد سے کم ہوکر 64 فیصد (-2%) جبکہ خواتین میں نمایاں کمی کے ساتھ 77 فیصد سے 68 فیصد (-11%) تک آگئی۔ عملی بائیکاٹ یعنی وہ صارفین جو واقعی اپنے فیصلے پر عمل کر رہے ہیں، ان کی تعداد میں بھی تیزی سے کمی دیکھی گئی۔ مجموعی عمل درآمد 82 فیصد سے کم ہوکر 56 فیصد رہ گیا — یعنی 26 فیصد کی کمی، جو 2023 کے بعد سب سے نچلی سطح ہے۔ اب جب کہ صارفین کی توجہ دیگر سمتوں میں منتقل ہو رہی ہے، کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ مقامی برانڈز کے لیے بین الاقوامی کمپنیوں سے مارکیٹ شیئر حاصل کرنے کا موقع محدود ہوتا جا رہا ہے۔ پلس کنسلٹنٹ کے مطابق صارفین کے جذبات، برانڈ کی تبدیلی کے رویّے اور جنس، شہر، عمر اور سماجی و معاشی طبقات کی بنیاد پر تفصیلی اعداد و شمار سبسکرپشن کے ذریعے دستیاب ہیں۔