اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) وزیراعظم آفس نے انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے مفادات کے ٹکراؤ کی نشاندہی کے بعد پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے لیے نامزدگیوں کی فہرست میں تبدیلی کر دی ہے، وزیر پیٹرولیم نے نامزد افراد کی فہرست میں تبدیلی کی تصدیق کردی۔ سرکاری ذرائع کے مطابق، انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے معمول کے پس منظر کے جائزے کے دوران دو ایسے امیدواروں کے حوالے سے خدشات ظاہر کیے گئے جو نہ صرف پی پی ایل بورڈ کے لیے تجویز کیے گئے تھے بلکہ دیگر بڑے سرکاری توانائی اداروں، جن میں سوئی نادرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ اور آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ شامل ہیں، کے بورڈز کے لیے بھی شارٹ لسٹ ہوئے تھے۔امیدواروں کی ابتدائی فہرست بورڈ نامزدگی کمیٹی (بی این سی) نے تیار کی تھی، جس کی سربراہی وزیرِ پیٹرولیم کرتے ہیں، جبکہ اس کمیٹی میں پیٹرولیم ڈویژن کے سیکریٹری، فنانس ڈویژن کے افسران اور بلوچستان و خیبرپختونخوا کے چیف سیکریٹریز شامل ہیں۔ پچھلے بورڈ کی مدت 13 ستمبر 2025 کو ختم ہونے کے بعد نئے بورڈ کی تشکیل ضروری ہو گئی تھی۔ انٹیلی جنس رپورٹس موصول ہونے پر وزیراعظم آفس نے شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے دونوں متنازعناموں کو فہرست سے نکالنے کی ہدایت دی۔ اس نمائندے کے سوال کے جواب میں وزیرِ پیٹرولیم نے تصدیق کی کہ دونوں ناموں کو تازہ فہرست سے خارج کر دیا گیا ہے۔ تجدید شدہ فہرست میں، بینک آف پنجاب کے صدر ظفر مسعود کو پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے بطور آزاد ڈائریکٹر اور پی پی ایل بورڈ کے متوقع چیئرمین نامزد کیا گیا ہے، جبکہ پیر سعد احسن الدین اور عارف حمید ان کے متبادل کے طور پر شامل ہیں۔ فنانس ڈویژن نے رحیم ناصر کو آزاد ڈائریکٹر کے طور پر تجویز کیا ہے، جن کے متبادل کے طور پر شمیم بشیر اور آصف انعام شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بلوچستان کے چیف سیکریٹری کی جانب سے شمامہ عنبر ارباب کو نامزد کیا گیا ہے، جن کے متبادل میں افشین شکور اور ڈاکٹر عائشہ وقار شامل ہیں۔ ایک اور آزاد ڈائریکٹر کی امیدوار نجمہ کمال حیدر ہیں، جن کے متبادل ساقب احمد ساکی اور ایم سہیل ہوں گے۔