• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وسائل کے تحفظ و اختیار اور عوامی شراکت سے متعلق سیمینار

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)بولان اکیڈمی کے زیراہتمام مائنز اینڈ منرلز ایکٹ ، ریکوڈک سے متعلق مولانا عبدالحق بلوچ مرحوم کے کیس ، بلوچستان کے وسائل کے تحفظ و اختیار اور عوامی شراکت ، کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا ، جس کی صدارت اکیڈمی کے ڈائریکٹر و ماہر سماجیات و ادب عبدالمتین اخونزادہ نے کی جبکہ مہمان خصوصی آن لائن سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر سینیٹر کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ تھے برطانیہ سے معروف محقق و اسکالر رفیع اللہ خان کاکڑ نے بھی آن لائن خطاب کیا جبکہ اسلام آباد سے جماعت اسلامی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل و توانائی کے ماہر سید فراست شاہ اور حب چوکی سے نوجوان وکیل رہنما محمد جان مری ایڈووکیٹ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیاعبدالمتین اخونزادہ نے کہا کہ ریکوڈک صرف ایک کان کنی کا منصوبہ نہیں بلکہ بلوچستان کے مستقبل کی خودمختاری سے جڑا ہوا سوال ہے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان وسائل کی تقسیم کے لیے آئین میں واضح اصول موجود ہیں جنہیں دیانت داری سے نافذ کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے تجویز دی کہ بلوچستان اسمبلی کو ریکوڈک سمیت تمام معدنی معاہدوں کی منظوری کا آئینی اختیار استعمال کرنا چاہیئے سید فراست شاہ نے کہا کہ بلوچستان معدنی وسائل سے مالا مال ہے لیکن بدقسمتی سے صوبہ کے عوام اس دولت کے حقیقی ثمرات سے محروم ہیں رفیع اللہ خان کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو مائنز ایکٹ ، ریکوڈک ، کرومائٹ سمیت تمام معدنی وسائل کے معاملے پر تحقیق ، ڈیٹا کلیکشن ، اور بین الاقوامی قوانین کا مطالعہ کرنا چاہیئے محمد جان مری ایڈووکیٹ نے مولانا عبد الحق بلوچ مرحوم کے کیس کی تفصیلات مرحلہ وار پیش کیں۔
کوئٹہ سے مزید