لاہور ( محمد صابر اعوان سے ) ٹرینیں نہ جانے کہاں کھو گئیں،ہزاروں مسافر گھنٹوں انتظار کی سولی لٹکنے پر مجبور ہوگئے۔بتایا گیا ہے کہ ٹرینوں کی آئے روز کی تاخیر اور سیلاب کےباعث روٹس کی تبدیلی نے مسافروں کو دوہری مشکلات میں مبتلا کر دیا ہے۔ذرائع کےمطابق لاہور اور ملک کے دیگر شہروں سے کے درمیان چلنے والی مسافرٹرینوں کی آئے روز کی تاخیراور ریلوے انتظامیہ کی عدم دلچسپی اور پلاننگ نہ ہونے کی وجہ سے مسافروں کی اکثریت ٹرین کے رومانوی سفر سے بیزار ہونے لگی ہے گزشتہ روز بھی ریلوے انتظامیہ نے مسافروں کی کمی کے باعث پاک بزنس ایکسپریس 34-ڈاؤن اور شاہ حسین ایکسپریس 44-ڈاوُن کو منسوخ کر دیا گیا جن کے مسافروں کو دیگر ٹرینوں میں ایڈجسٹ کرکے روانہ کیا گیا جس سے مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ لاہور سے کراچی جانے والی کراچی ایکسپریس 16-ڈاؤن کراچی کیلئے شام 6 بجے کی بجائے 45 منٹ تاخیر سے شام 6 بجکر 45 منٹ پر روانہ ہوئی ، اسی طرح کراچی اور کوئٹہ سے لاہور آنے والی مختلف ٹرینیں جن میں گرین لائن ، قراقرم ایکسپریس ، کراچی ایکسپریس ، شالیمار ایکسپریس ، تیز گام ، رحمان بابا ، ایک سے تین گھنٹے کی تاخیر کا شکار رہیں ، اسی طرح سیلاب کےباعث بیشتر ٹرینوں کے روٹس تبدیل کر دیئے گئے۔ریلوے انتظامیہ کا موقف ہے کہ سیلاب سے متاثرہ ٹریکس کی بہتری کے بعد تمام ٹرینیں وقت مقررہ پر روانہ ہوں گی اور ان کے تمام پرانے روٹس بھی بحال ہو جائیں گے ۔