• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیر اعظم شہباز شریف ان قائدین میں سے ایک ہیں جنہوں نے اپنی انتھک محنت، غیر معمولی انتظامی صلاحیتوں اور عالمی سطح پر فعال سفارت کاری کے ذریعے نہ صرف پاکستان کی نئی شناخت قائم کی بلکہ خود کو ایک بین الاقوامی قد آور رہنما کے طور پر منوایا ۔شہباز شریف کا یہ مقام کسی حادثے کا نتیجہ نہیں، بلکہ ایک طویل، صبر آزما اور مسلسل جدوجہد کی داستان ہےجو صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے منصب سے شروع ہو کر وزارتِ عظمیٰ اور پھر عالمی قیادت کے ایوانوں تک جا پہنچا۔جب شہباز شریف پہلی مرتبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ بنے تو شاید کسی نے یہ گمان بھی نہیں کیا تھا کہ یہ شخص ایک دن دنیا کے بااثر ترین رہنماؤں میں شامل ہوگا۔ لیکن ان کا کام کرنے کا انداز، نظم و ضبط اور عوامی خدمت کا جذبہ ان کی شخصیت کو دوسروں سے منفرد کرتا چلا گیا اور جب شہباز شریف نے وزارتِ عظمیٰ سنبھالی، پاکستان سیاسی انتشار، معاشی بحران اور عالمی تنہائی کا شکار تھا۔ مگر ان کی عملی قیادت اور متوازن خارجہ پالیسی نے مختصر وقت میں پاکستان کو دوبارہ دنیا کے مرکزی دھارے میں شامل کر دیا۔

ان کے ابتدائی اقدامات میں سفارتی تعلقات کی بحالی اور عالمی اعتماد کی واپسی نمایاںہے۔ سعودی عرب، ترکیہ، چین، قطر، آذربائیجان، بنگلہ دیش، ملائیشیا اور دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کو ازسرِ نو استوار کرنے میں ان کا کردار بنیادی رہا۔ ان کی سفارت کاری نرم گفتاری، عزتِ نفس اور عملی پیشکش کے حسین امتزاج سے مزین ہے، جس نے عالمی رہنماؤں کو ان کی طرف متوجہ کیا ۔ یہ مناظر ہم باکو ، انقرہ، دوحہ،ریاض، نیو یارک اور اب ملائیشیا میں دیکھ رہے ہیں ۔

باکو میں صدرالہام علیوف نے شہباز شریف کے دورہ آذربائیجان کے موقع پر جس پرتپاک اور گرمجوشی سے انکا استقبال کیا وہ اپنی مثال آپ ہے۔ باکو کی شاہراہوں پر پاکستانی پرچموں کی بہار اور عوامی جوش و خروش اس بات کا اظہار تھا کہ شہباز شریف اب صرف پاکستان کے نہیں بلکہ مسلم دنیا کے محبوب رہنما بن چکے ہیں۔اسی طرح ترکیہ میں صدر ایردوان،جن کی وزیراعظم شہباز شریف سے بڑی انسیت ہے ، سے ملاقاتیں ہمیشہ گرمجوشی کی فضا میں ہوتی چلی آرہی ہیں ۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان برادرانہ رشتہ سیاسی حدود سے آگے بڑھکر روحانی تعلق میں ڈھل چکا ہے۔کچھ عرصہ قبل قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کے ساتھ ان کی ملاقات اور سرخ قالین استقبال نے یہ واضح کر دیا کہ قطر پاکستان کو اب ایک بااعتماد پارٹنر سمجھتا ہے۔ قطر نے پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے اور توانائی تعاون کے نئے معاہدوں کا اعلان کیا، جسکا سہرا شہباز شریف کی ذاتی کاوشوں کو جاتا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب کے دوران ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے وزیراعظم شہباز شریف کاایسا فقید المثال استقبال کیا جسکی تاریخ میں کوئی نظیر نہیں ملتی ہے۔ قصرِ یمامہ میں سعودی ولی عہد نے خود وزیر اعظم کا استقبال کیا۔ شاہی دیوان میں گارڈ آف آنر، سعودی مسلح افواج کے دستوں کی پریڈ اور روایتی شاہی شان و شوکت نے اس تاریخی ملاقات کو ایک ایسا رنگ دیا جوشاید ہی پاکستان کے کسی دوسرے سربراہِ حکومت کو نصیب ہوا ہو۔ اس دوران پاکستان اور سعودی عرب کے مابین ’اسٹرٹیجک باہمی دفاعی معاہدے (SMDA) نے دونوں ممالک کے تاریخی رشتے کو نئی جہت بخشی ۔ شہباز شریف کو پاک بھارت حالیہ جھڑپ کے بعد عالمِ مغرب میں جو پذیرائی حاصل ہوئی ہے اسکے نتیجے میں پاکستان کی ساکھ بہت مضبوط ہوئی ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ کا شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کو خصوصی طور پر ملاقات کیلئے واشنگٹن کے اوول آفس مدعو کرنا،پاکستان کی اہمیت کو اجاگر کرنے کا باعث بنا ۔ واشنگٹن، لندن اور برسلز میں ان کی ملاقاتوں کے دوران انہیں ایک Pragmatic and Progressive Leaderکے طور پر سراہا گیا ۔

ان دنوں وزیراعظم شہباز شریف کا ملائیشیا کا دو روزہ سرکاری دورہ ان کی بڑھتی ہوئی عالمی مقبولیت کی تازہ مثال ہے۔دراصل وہ جس ملک کا بھی دورہ کرتے ہیں وہاں کے حکمران کواپنا گرویدہ بنا لیتے ہیں۔ کوالالمپور پہنچنے پر وزیراعظم انور ابراہیم نے جس طرح وزیراعظم شہباز شریف کا والہانہ گرمجوشی سے استقبال کیا ،اسے کون نظر انداز کرسکتا ہے اور ان دونوں رہنماؤں کی منفرد انداز میں ملاقات مسکراہٹوں، خلوص اور برادرانہ جذبے سے سرشار تھی۔ ملائیشیاکےمیڈیا نے شہباز شریف کے اس دورے کو Brotherhood Diplomacyکا عنوان دیا اور وزیر اعظم انور ابراہیم نے انہیں" Man of action and vision" قرار دیاجبکہ شہباز شریف نے ملائیشیا کو اپنا دوسرا گھر قرار دیا ۔ کوالالمپور میں پاکستانی پرچموں سے سجی شاہراہیں اور عوامی جوش و خروش اس بات کا ثبوت ہیں کہ شہباز شریف کی عالمی مقبولیت اب صرف سفارتی نہیں، عوامی سطح تک پہنچ چکی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کے اس دورے کے دوران تعلیم، سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں اہم معاہدوں پر دستخط کیے جانے کی توقع کی جا رہی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان کے دوست ممالک کا دائرہ وسیع ہو تا جا رہا ہے، غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے۔پنجاب کے ایک فعال منتظم سے لے کر عالمی سطح کے قابلِ احترام رہنما تک کا یہ سفر اس بات کا ثبوت ہے کہ محنت، نیت اور وژن ہمیشہ پہچان بنا دیتے ہیں۔آج شہباز شریف نہ صرف پاکستان کے وزیر اعظم ہیں بلکہ ایک عالمی رہنما کے طور پر تسلیم کیے جا رہے ہیں جن کا نام اب ترقی، استحکام اور عزتِ پاکستان کی علامت بن چکا ہے۔

تازہ ترین