اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) پاکستان کے اقتصادی اصلاحاتی ایجنڈے میں ایک اہم پیش رفت کے طور پر حکومت فرسٹ ویمن بینک لمیٹڈ (FWBL) میں اپنی اکثریتی ملکیت نجی شعبے کو منتقل کرنے کے قریب پہنچ گئی ہے۔ یہ موجودہ حکومت کے دور میں کسی مالیاتی ادارے کی پہلی حقیقی نجکاری ہوگی۔یہ معاہدہ حکومت سے حکومت (G2G) کے فریم ورک کے تحت ترتیب دیا گیا ہے، جس کے تحت ریاست کے 82.64 فیصد شیئرز متحدہ عرب امارات کی انٹرنیشنل ہولڈنگ کمپنی (IHC) کو منتقل کیے جائیں گے۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع کے مطابق یہ معاہدہ آئندہ دو ہفتوں کے اندر مکمل کر لیا جائے گا، جو فرسٹ ویمن بینک میں نئی سرمایہ کاری، ادارے کی عملی استعداد میں اضافہ، اور پاکستان کے نجکاری پروگرام پر سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بہتری کا باعث بنے گا۔ایک سینئر سرکاری عہدیدار نے کہا، “یہ صرف اثاثوں کی فروخت نہیں بلکہ ایک اہم ادارے کی بحالی کی حکمتِ عملی ہے۔” ان کے مطابق یہ معاہدہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کو بھی مستحکم کرے گا۔فرسٹ ویمن بینک خواتین کو مالی طور پر بااختیار بنانے کے لیے قائم کیا گیا تھا، اور 2018 کے آخر سے نجکاری کی فہرست میں شامل ہے، مگر آڈٹ شدہ مالیاتی حسابات کی عدم دستیابی اور دیگر تاخیروں کے باعث یہ عمل رکا ہوا تھا۔ تاہم، 2024 کے اوائل میں وزیرِاعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی کی سربراہی میں اس عمل میں نئی جان پڑی، جب وفاقی کابینہ نے 6 فروری 2024 کو اس کی باقاعدہ منظوری دی اور نجکاری کمیشن (PC) کو عمل درآمد کی اجازت دی۔ایک ایویلیوایشن کمیٹی اس وقت بینک کے ریفریس پرائس کو حتمی شکل دے رہی ہے، جسے پہلے نجکاری کمیشن بورڈ اور پھر کابینہ کمیٹی برائے بین الحکومتی تجارتی لین دین (CCoIGCT) کے سامنے پیش کیا جائے گا، جس کی سربراہی ڈپٹی وزیرِاعظم سینیٹر اسحاق ڈار کر رہے ہیں۔اعلیٰ ذرائع کے مطابق، “IHC متعین کردہ ریفرنس پرائس سے مطابقت پیدا کرے گی، جس کے بعد شیئرز کی باضابطہ منتقلی کا عمل مکمل ہو جائے گا۔”معاہدے کے مطابق IHC بینک میں نئی سرمایہ کاری کرے گی۔