کراچی( افضل ندیم ڈوگر) کینیڈا کے شہر ٹورنٹوز سے کراچی پہنچی قومی ایئر لائن کی پرواز پی کے 784 پر 30 سے زائد مریض مسافروں کی آمد کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ بیک وقت تمام ویل چیئرز اور پورٹرز مصروف ہونے سے شارجہ دبئی مسقط سے کراچی ایئرپورٹ پر اتری 4 پروازوں کیلئے پورٹرز نایاب ہوگئے۔ عام طور پر پورٹرز مسافروں کو امیگریشن کے بعد سامان ملنے اور کسٹم کلیئرنس کے بعد باہر گاڑی تک چھوڑتا ہے۔ ان تمام مصروفیات میں تاخیر ہوئی۔ اس دوران شارجہ دبئی مسقط سے پہنچی 4 پروازوں کے مسافروں کے لیے پوٹرز نایاب رہے اور بیشتر مسافروں کو ویل چیئر میسر نہ آسکی۔ پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی کے ترجمان نے بتایا کہعام طور پر ہر پرواز میں تقریباً 8-10 وہیل چیئر کیس ہوتے ہیں۔تاہم ٹورنٹو سے پی آئی اے کی پرواز میں 30 وہیل چیئر کیسز کے ساتھ نمایاں طور پر زیادہ تعداد تھی۔ایئر لائن کے لوڈرز پورٹرز نے ان مسافروں کو سہولت فراہم کی جو شاید زیادہ تھے۔ ترجمان کے مطابقمزید برآں پورٹرز نے ایس او پیز کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دیے اور مقررہ مدت کے دوران ایک ہی وقت میں آنے والی متعدد پروازوں میں 30 سے زائد مسافروں کی مدد کی۔