• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغانستان میں موجود گروہ پاکستان کے لیے خطرہ، اپنے عوام کے تحفظ کے لیے کسی ضروری اقدام سے گریز نہیں کریں گے، ترجمان پاک فوج

کراچی(رفیق مانگٹ)پاک فوج کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ پاکستان اپنے عوام اورسرحدوں کے تحفظ اور دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے کسی بھی ضروری اقدام سے دریغ نہیں کرے گا۔افغانستان میں موجود عسکریت پسند گروہ، خاص طور پر تحریک طالبان پاکستان اور بلوچ شر پسند پاکستان کے لیے ناقابل قبول خطرہ ہیں‘ہمارے لیے یہ صورتحال ناقابل برداشت ہے۔ اگر آپ اپنا گھر درست نہیں کرتے تو ہمیں جو بھی کرنا پڑا کریں گے۔طالبان اب ایک غیر ریاستی عنصر نہیں ہیں بلکہ ایک حکومت ہیں اور انہیں ایک ذمہ دار ریاست کی طرح عمل کرنا ہوگا‘اگر تاریخ ہمیں کچھ سکھاتی ہے تو وہ یہ ہے کہ اگر آپ اپنے آنگن میں سانپ پالتے ہیں، تو وہ آپ کو کاٹیں گے ۔تفصیلات کے مطابق افغانستان نے پاکستان پر کابل پر فضائی حملوں کا الزام عائد کیا ہے، جو کہ دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان حالیہ مہینوں میں بڑھتی ہوئی کشیدگی میں ایک سنگین پیش رفت ہے۔ پاک فوج نے اس مبینہ حملے کی تصدیق یا تردید سے گریز کیا ہے، پاک فوج کے ترجمان نے فنانشل ٹائمز کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں واضح کیا کہ پاکستان اپنی سرحدوں کی حفاظت اور دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے کسی بھی ضروری اقدام سے دریغ نہیں کرے گا۔ ان کا اشارہ واضح تھا کہ طالبان کو اپنی سرزمین سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کو روکنا ہوگا، ورنہ پاکستان اپنی سکیورٹی کے تحفظ کے لیے اقدامات کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا، آپ کو اس سرحد کو دو ممالک کے درمیان ایک باقاعدہ سرحد کی طرح بنانا ہوگا، جسے کنٹرول کیا جائے۔پاک فوج کا کہنا ہے کہ افغانستان تحریک طالبان پاکستان اور بلوچ علیحدگی پسندوں کے لیے ایک پناہ گاہ بن چکا ہے، جو پاکستان کے مغربی سرحدی صوبوں، خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان، میں عسکریت پسندی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔انہوں نے بتایا کہ رواں سال 15 ستمبر تک پاکستانی فوج نے 1,311 "دہشت گردوں" کو ہلاک کیا، جبکہ اس سال تقریباً 900 پاکستانی سکیورٹی اہلکار سرحدی علاقوں میں لڑتے ہوئے شہید ہوئے، جو کہ 2009 کے بعد سب سے زیادہ تعداد ہے۔

اہم خبریں سے مزید