تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے امیر سعد حسین رضوی سمیت مقامی قیادت پر راولپنڈی کے تھانہ روات میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔
مقدمے میں حافظ سعد رضوی اور قاری بلال سمیت 21 رہنماؤں اور کارکنوں کو نامزد کیا گیا ہے۔ مقدمہ سب انسپکٹر نجیب اللّٰہ کی مدعیت میں انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج کیا گیا۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ٹی ایل پی کارکنان نے شاہراہ عام بلاک کی اور پولیس سے مزاحمت کر کے ایمونیشن چھیننے کی کوشش کی، ملزمان چک بیلی روڈ جھٹہ ہتھیال میں سڑک بلاک کر کے ٹائر جلا کر احتجاج کر رہے تھے۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے ٹی ایل پی کے امیر سعد حسین رضوی کی کال پر روڈ بلاک کیا تھا، پنجاب حکومت نے جلسے جلوسوں پر پابندی عائد کر کے دفعہ 144 نافذ کر رکھی تھی، قاری بلال21 عہدیدران و کارکنان کے ہمراہ اسحلہ، پیٹرول بموں اور کیلوں والے ڈنڈوں سے لیس تھے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے پولیس کو دیکھتے ہی سیدھی فائرنگ شروع کر دی، ملزمان کی فائرنگ سے کانسٹیبل عدنان زخمی ہوئے، قاری دانش وغیرہ نے کانسٹیبل نذیر کو پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنایا، ملزمان نے پولیس سے آنسو گیس کے شیل چھین لیے اور وردی پھاڑ دی۔
مقدمے کے متن کے مطابق ملزمان سے 10 کیلوں والے ڈنڈے اور 4 پیٹرول بم قبضے میں لیے گئے ہیں۔ ملزمان سے ٹی ایل پی کے جھنڈے، پتھر اور چلائی گئی گولیوں کے خول قبضے میں لیے گئے ہیں۔