کراچی( سید محمد عسکری) میٹرک بورڈ کراچی سمیت صوبے کے تمام تعلیمی بورڈز کے بورڈ آف گورنرز ( بی او جی) میں جمہوری عنصر کو مکمل ختم کرتے ہوئے کنٹرولنگ اتھارٹی کی جانب سے مکمل طور پر نامزدگی کا نظام قائم کردیا گیا ہے۔اور نئے اراکین کی تقرری بھی کردی گئی ہے اس سے قبل تعلیمی بورڈز میں الحاق شدہ اسکولوں کے پرنسپل کے درمیان بی او جی کی ایک نشست کے لیے انتخاب ہوتا تھا اور الحاق شدہ اسکول اپنی مرضی کا نمائندہ چنتے تھے جب کہ علاقے کی سرکاری جامعہ کی اکیڈمک کونسل سے بھی الیکشن کی بنیاد پر ایک رکن کا انتخاب ہوتا تھا اور باقی تمام تعلیمی بورڈز کے چئیرمین بی او جی کے رکن ہوتے تھے تاہم صوبے کے تعلیمی بورڈز کی کنٹرولنگ اتھارٹی نے شہید ذوالفقار علی بھٹو کے دور سے قائم بورڈ آف گورنرز (بی او جی) کو تبدیل کرنا شروع کردیا ہے۔ پہلے مرحلے میں ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے بورڈ آف گورنرز کو تبدیل کردیا ہے جس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری ہوگیا ہے۔ محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کے سیکشن افسر محمد داؤد شاہ کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق اب سوائے ایک کے تمام تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز کو میٹرک بورڈ کراچی کی بی او جی سے فارغ کردیا گیا صرف آئندہ 2 برس کے لیے ٹیکنیکل بورڈ کے چیئرمین مشرف علی راجپوت میٹرک بورڈ کی بی او جی کے رکن ہوں گے۔ ثانوی بورڈ میں دیگر نامزدگیاں بھی دو سال کے لیے کی گئی ہیں اور پرنسپل یا ہیڈ آف کالج کی نشست پر گورنمنٹ بوائی اسکول اورنگی ٹاؤن نمبر 9 کے ھیڈ ماسٹر مسعود الحسن رکن ہوں گی۔ فنی ماہر کے طور پر سویڈش انسٹی ٹیوٹ کے پرنسپل عبدالسمیع بھٹو کی نامزدگی کی گئی ہے، سول سوسائٹی کے نمائندے کے طور پر احمر انٹرپرائز کے سی ای او احمر مشاہد صدیقی، کنٹرولنگ اتھارٹی کی جانب سے اپنی 2 نامزدگیوں کے طور پر ہیپی ھوم اسکول کی پرنسپل غزالہ نظامی، اور سابق بیوروکریٹ متانت علی خان کو مقرر کیا گیا ہے۔