اسلام آباد ( ناصر چشتی/ خصوصی نمائندہ) پاکستان نے مالی سال2011سے اب تک توانائی کے شعبے میں مجموعی طور پر4.3کھرب روپےکی سبسڈیز فراہم کی ہیں، مالی سال2021-22میں 726ارب اور 2022-23میں 724ارب روپے تک جا پہنچی، جبکہ مالی سال 2025-26کے لیے 400 ارب روپےمختص کیے گئے ہیں، موجودہ سبسڈی، ٹیرف ماڈلز غیر مؤثر اور غیر منصفانہ ہیں۔ ایس ڈی پی آئی کے ماڈل کے مطابق کراس سبسڈی کے خاتمے اور کم آمدنی والے گھرانوں کو براہ راست شمسی پینلز کی فراہمی سے یہ بوجھ کم کیا جا سکتا ہے۔ماہرین کے مطابق موجودہ سبسڈی اور ٹیرف ماڈلز غیر مؤثر اور غیر منصفانہ ہیں، انہوں نے کہا کہ ٹیرف میں بہتری اور شمسی توانائی پر مبنی خود انحصاری سے مالی دباؤ کم ہوگا، پیداواری صلاحیت بڑھے گی اور صارفین کے بلوں میں کمی آئے گی، ان کے مطابق “ہم کم طلب اور زیادہ استعداد کی ایک شیطانی سائیکل میں پھنسے ہوئے ہیں، جسے صرف شمسی توانائی کے ذریعے توڑا جا سکتا ہے۔” اس سلسلے میں ماہرین نے توانائی کے شعبے میں سبسڈی نظام کی اصلاح اور رہائشی شمسی توانائی کے انضمام کے لئے ایک ریگولیٹری سینڈ باکس ماڈل متعارف کرانے کی تجویز دی ہے۔پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (SDPI) نے اسلام آباد میں توانائی کے شعبے کی معیشت کی نئی تعریف،رہائشی شمسی توانائی اور صنعتی گرڈ انضمام کے لیے ریگولیٹری سینڈ باکس کے عنوان سے گزشتہ روز پنی تحقیقی رپورٹ جاری کی۔