اسلام آباد(رانا مسعود حسین، آن لائن ) سپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دورا ن جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دئیے ہیں کہ عدالتی بینچز خواہشات کے مطابق نہیں بلکہ آئین و قانون کے مطابق بنیں گے،جسٹس عائشہ اے ملک نے کہا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 191 اے کسی کا اختیار نہیں لے رہا ہے؟ بلکہ سپریم کورٹ کو اختیارات دے رہا ہے،دوران سماعت درخواست گزار، سنی اتحاد کونسل کے وکیل وزیر بھنڈاری نے اس مقدمہ کو فل کورٹ کے سامنے سماعت کیلئے مقرر کرنے کے حق میں دلائل پیش کئے توجسٹس جمال مندوخیل نے ان سے استفسار کیا کہ کیا فل کورٹ کسی کی خواہشات پر تشکیل پائے گی یا کسی قانون کے مطابق؟ تو فاضل وکیل نے کہا کہ قانون کے مطابق تشکیل پائے گی،تاہم انہوں نے اپنے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ فل کورٹ ہمیشہ ہی موجود رہتی ہے۔