• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کے الیکٹرک کے سعودی اور کویتی سرمایہ کاروں کا پاکستان کو 2 ارب ڈالر کا قانونی نوٹس

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ ) ایک اہم پیش رفت میں کے الیکٹرک کے اہم غیر ملکی سرمایہ کارگروپوں سعودی عرب کے الجومہ گروپ اور کویت کے ڈینہم انویسٹمنٹس لمیٹڈنے پاکستان کی حکومت کو باضابطہ طور پر تنازع کا نوٹس جاری کیا ہے ؎ اور یہ عالمی ثالثی کیس کی شکل اختیار کر سکتی ہے ۔ سرمایہ کاروں نے اپنے سرمایہ کاری حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے لیے 2ارب ڈالر ہرجانے کا مطالبہ کیا ہے۔20 اکتوبر 2025 کو جاری کردہ یہ نوٹس لندن کی قانون دان فرم سٹیپٹو انٹرنیشنل (یو کے) ایل ایل پی نے تیار کیا اور اسے پاکستان کے اٹارنی جنرل، وزیراعظم کے دفتر، اور خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کو ارسال کیا گیا۔ یہ نوٹس آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (او آئی سی) کے رکن ممالک کے درمیان سرمایہ کاری کے تحفظ، فروغ اور ضمانت کے معاہدے—جسے عام طور پر او آئی سی سرمایہ کاری معاہدہ کہا جاتا ہے—کے تحت جاری کیا گیا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان کو اس کثیرالجہتی معاہدے کے تحت دعوے کا سامنا ہے۔اس نوٹس کا منظر عام پر آنا اس وقت ہوا جب پاکستان کے وزیراعظم ایک روز بعد سعودی عرب کے سرکاری دورے پر روانہ ہونے والے ہیں، جو وقت کے لحاظ سے حساس ہے۔نوٹس کے مطابق، سرمایہ کاروں کا الزام ہے کہ پاکستان نے بارہا اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کی ہے، جس میں جائز کاروباری لین دین میں رکاوٹیں ڈالنا، ریگولیٹری معاملات میں مداخلت، اور ان کی سرمایہ کاری کو غیر قانونی تیسرے فریق کے اقدامات سے تحفظ نہ دینا شامل ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ان اقدامات سے انہیں شدید مالی نقصان پہنچا اور کے الیکٹرک—جو کراچی اور ملحقہ علاقوں کو بجلی فراہم کرنے والی ملک کی سب سے بڑی مربوط پاور یوٹیلیٹی ہے—میں ان کی سرمایہ کاری کی قدر کم ہوئی۔سرمایہ کاروں نے "سالوں کی رکاوٹوں، عدم تسلسل اور غیر منصفانہ رویے" کے نتیجے میں اپنے مجموعی نقصانات کا تخمینہ کم از کم 2 ارب ڈالر لگایا ہے۔ اس رقم میں شنگھائی الیکٹرک کی ناکام فروخت سے ہونے والا نقصان، مارکیٹ ویلیو میں کمی، قرض کی ادائیگی کے بڑھتے اخراجات، اور ساکھ کو پہنچنے والا نقصان شامل ہے۔67 صفحات پر مشتمل نوٹس میں تین اہم تنازعات کی نشاندہی کی گئی ہے کہشنگھائی الیکٹرک کو کے الیکٹرک کے حصص کی 1.77 ارب ڈالر کی فروخت کی منظوری میں ناکامی کا حواکہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ معاہدہ اکتوبر 2016 میں طے پایا تھا کے الیکٹرک کی پیرنٹ کمپنی پر مبینہ غیر قانونی قبضہ کے حوالے سے سرمایہ کاروں کا دعویٰ ہے کہ پاکستانی تاجر شہریار چشتی نے اپنی آف شور فرموں ایشیا پیک انویسٹمنٹس اور سیج وینچرز کے ذریعے کے الیکٹرک کی ہولڈنگ کمپنی پر قبضہ کیا۔سرمایہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان تنازعات نے ان کی سرمایہ کاری کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور وہ پاکستان سے منصفانہ سلوک اور اپنے حقوق کے تحفظ کی توقع رکھتے ہیں۔ اگر معاملہ حل نہ ہوا تو یہ تنازع بین الاقوامی ثالثی کی شکل اختیار کر سکتا ہے، جو پاکستان کی معاشی اور سرمایہ کاری کی ساکھ کے لیے سنگین نتائج کا حامل ہوگا۔
اہم خبریں سے مزید