• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب، زمینوں‘ جائیدادوں کا تحفظ، قبضے کا خاتمہ، نیا قانون نافذ

لاہور(آصف محمود بٹ ) پنجاب حکومت نے زمینوں اور جائیدادوں کے حقیقی مالکان کے حقوق کے تحفظ اور ناجائز قبضوں کے خاتمے کے لیے ’’پنجاب پروٹیکشن آف اونرشپ آف امویبل پراپرٹی آرڈیننس 2025‘‘ نافذ کر دیا ہے۔ گورنر پنجاب نے آئین کے آرٹیکل 128 کے تحت آرڈیننس پر دستخط کر دیے، جو فوری طور پر پورے صوبے میں نافذ العمل ہو گیا ہے۔’’جنگ‘‘ کو ملنے والے دستاویزات کے مطابق نئے قانون کا مقصد زمینوں پر غیر قانونی قبضے، دھوکہ دہی اور زبردستی کی روک تھام اور ملکیتی تنازعات کے فوری حل کو ممکن بنانا ہے۔ آرڈیننس کے تحت کسی بھی غیر منقولہ جائیداد پر بلااجازت یا دھوکہ دہی کے ذریعے قبضہ سنگین جرم قرار دیا گیا ہے، جس پر کم از کم پانچ سال اور زیادہ سے زیادہ دس سال قید کی سزا دی جا سکے گی۔ معاونت یا سازش کرنے والوں کو ایک سے تین سال قید اور دس لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔ کمپنیوں اور سوسائٹیوں کے سربراہان بھی جوابدہ ہوں گے، جب تک وہ اپنی لاعلمی یا احتیاط ثابت نہ کر سکیں۔ آرڈیننس کے مطابق ہر ضلع میں ڈسٹرکٹ ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹی (ڈی آر سی) تشکیل دی جائے گی۔پراپرٹی ٹریبونلز کی سربراہی لاہور ہائی کورٹ کے سابق جج یا ڈسٹرکٹ جج کریں گے، جنہیں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی سفارش پر تین سال کے لیے تعینات کیا جائے گا۔ ٹریبونل کو ملکیت، قبضہ اور فوجداری نوعیت کے تمام مقدمات سننے کا خصوصی اختیار ہوگا۔ ہر مقدمہ روزانہ کی بنیاد پر چلایا جائے گا اور 90 دن کے اندر فیصلہ دینا لازمی ہوگا۔ مزید برآں، کسی مقدمے کے دوران جائیداد کی فروخت، لیز، یا رہن کی منتقلی کو کالعدم قرار دیا گیا ہے۔اگر کسی مالک کو ناجائز قبضے کا خطرہ ہو تو وہ ڈپٹی کمشنر کے پاس حفاظتی درخواست دے سکتا ہے۔ ڈی آر سی عارضی احکامات جاری کر سکتی ہے یا ضمانتیں طلب کر سکتی ہے تاکہ جرم کے امکانات کو روکا جا سکے۔پنجاب حکومت ہر ٹریبونل کے لیے عملہ اور دفاتر فراہم کرے گی، جبکہ پبلک پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ سے سرکاری وکلاء تعینات کیے جائیں گے۔ ماہرینِ قانون کے مطابق یہ قانون پنجاب میں جائیداد کے انتظام و انصرام کے نظام میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے، جو فوجداری سختی اور سول انصاف کے درمیان توازن پیدا کرتا ہے۔ تاہم ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس نظام کی کامیابی کا انحصار ٹربیونلز کے بروقت قیام، افسران کی تربیت، اور مقررہ مدت میں فیصلے دینے پر ہوگا۔نیا قانون صوبے میں زمینوں کے ناجائز قبضے کے خاتمے اور عوام کے ملکیتی حقوق پر اعتماد کی بحالی کی سمت ایک بڑا قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

اہم خبریں سے مزید