سکھر (بیورو رپورٹ) موسمیاتی تبدیلیوں بالخصوص فضائی آلودگی کی روک تھام کیلئے حکومت و متعلقہ محکموں کی جانب سے اقدامات نہیں کئے جاسکے، دھواں چھوڑنے والی سیکڑوں چھوٹی و بڑی گاڑیاں سڑکوں پر رواں دواں ہیں، اسپتالوں کا فاسد مادہ (فضلہ) محفوظ انداز سے تلف کرنے کا سلسلہ بھی شروع نہ ہوسکا، شاپنگ بیگز پر پابندی کا خواب بھی شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا جبکہ شجرکاری مہم بھی کاغذوں تک محدود ہے. عالمگیر موسمیاتی تبدیلیوں کی زد میں سرفہرست ممالک میں پاکستان آٹھویں نمبر پر ہے جبکہ حالیہ تباہ کن مون سون سیزن کے بعد سردیوں کی آمد سے قبل ہی اسموگ ودیگر مختلف اقسام کے وائرس فضائی آلودگی کو بڑھا رہے ہیں، ایسے میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کی جانب سے آلودگی کی روک تھام، موسمیاتی تبدیلیوں سے ہونیوالے نقصانات کے اثرات کو کم کرنے کیلئے زبانی و کلامی جمع خرچ تو کیا جارہا ہے مگر افسوس عملی اقدامات کچھ بھی دکھائی نہیں دے رہے ہیں، سکھر سمیت اندرون و بالائی سندھ کے چھوٹے و بڑے شہروں میں بغیر فٹنس و مینٹیننس کے دھواں چھوڑنے والی ہزاروں چھوٹی و بڑی گاڑیاں چل رہی ہیں، جس سے ماحولیاتی آلودگی بڑھ رہی ہے۔