• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: بیٹوں نے مختلف مواقع پر اپنی والدہ کو زیور خرید کر گفٹ کیا تھا، ماں کے فوت ہونے کے بعد بیٹوں کا کہنا ہے کہ اب یہ زیور ہمارا ہے، شرعی حکم کیا ہے، (عبداللہ ،لاہور)

جواب: ہبہ کے بعد واپس لینا حدیثِ پاک میں ایک معیوب اور ناپسندیدہ فعل قرار دیا گیا ہے اور یہ مکروہ ہے، رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے: (۱)ترجمہ: ’’ہبہ کرکے اس سے رجوع کرنے والا اس شخص کی طرح ہے جو قے کرکے دوبارہ اسے چاٹ لے، (صحیح مسلم: 4062)‘‘۔

(۲)ترجمہ: ’’جو شخص صدقہ کرکے اس سے رجوع کرتا ہے، اس کی مثال اس کتّے کی ہے جو قے کرتا ہے، پھر لوٹ کر اسے کھالیتا ہے، (صحیح مسلم: 4058)‘‘۔

بیٹوں نے زیور اپنی والدہ کوہبہ (Gift)کیے، جب زیورات والدہ کو دے دیئے، قبضہ پایا گیا، ہبہ مکمل ہوگیا، اب بیٹوں کو واپسی لینے کا حق نہیں ہے، ایک تو یہ کہ قرابت مانع رجوع ہے، دوسرا تمام زیور اب مُتوفّاۃ (یعنی والدہ )کے ترکے میں شامل کیا جائے گا اور تمام ورثاء کے درمیان تقسیم ہوگا۔

علّامہ زین الدین ابن نُجیم حنفی لکھتے ہیں: ترجمہ:’’واہب (ہبہ کرنے والا) یا موہوب لہٗ(جس کو ہبہ کیا گیا) میں سے کسی کا فوت ہوجانا ہبہ میں رجوع سے مانع ہے، جب ہبہ کرکے قبضہ دے دیا، اس لیے کہ موہوب لہٗ کی موت کے بعد اُس کی مِلک ورثاء کی طرف منتقل ہوگئی، جیسے کہ اُس کی زندگی میں اس کی طرف منتقل ہوئی تھی، (البحرالرائق ،جلد7،ص:497)‘‘۔

خاتون کی وفات کے وقت جو کچھ سامان، زیورات وغیرہ اُن کی ملکیت میں تھا، وہ سب اُن کا ترکہ ہے اور اسلام کے قانونِ وراثت کے مطابق ورثاء کے درمیان تقسیم کیا جائے گا۔ (واللہ اعلم بالصواب)

اپنے مالی وتجارتی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

darululoomnaeemia508@gmail.com

اقراء سے مزید