آپ کے مسائل اور ان کا حل
سوال: ہم تین بھائی اور ایک بہن ہیں، ہماری والدہ بیوہ ہیں۔ ہم سب شادی شدہ ہیں، ہمارے والد نے ہمارے لیے تین منزلہ گھر چھوڑا ہے۔ معاملہ یہ ہے کہ دو بھائی الگ رہتے ہیں اور ہمارے حصے کرائے پر ہیں۔ جب کہ ایک بھائی ماں کے ساتھ اپنی منزل پر رہتا ہے۔
براہِ کرم مشورہ دیں، دو منزلوں کے کرائے کے کون مستحق ہیں، ہم دو بھائی یا ہماری والدہ؟ جب کہ ہماری والدہ حیات ہیں۔ براہِ کرم اس بات کی بھی تصدیق فرمادیں کہ والد کی موت کے بعد جائیداد کا مالک کون ہے، اولاد یا ماں؟
جواب: واضح رہے کہ میّت کے انتقال کے بعد اس کے کُل ترکے میں تمام شرعی ورثاء اپنے حصصِ شرعیہ کے تناسب سے شریک ہوتے ہیں، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں والد مرحوم کے انتقال کے بعد ان کے مذکورہ مکان اور دیگر ترکے کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے والد مرحوم کی تجہیز و تکفین کے اخراجات ادا کیے جائیں، اس کے بعد اگر مرحوم کے ذمّے کوئی قرض ہو تو کل ترکے سے اس کی ادائیگی کی جائے، پھر اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیّت کی ہو تو اسے باقی مال کے ایک تہائی سے نافذ کرنے کے بعد باقی ترکہ منقولہ و غیر منقولہ کو آٹھ حصّوں میں تقسیم کرکے ایک حصّہ مرحوم کی بیوہ کو، دو دو حصّے ہر بیٹے کو اور ایک حصّہ بیٹی کو ملے گا۔
نیز گھر کا جتنا بھی کرایہ آتا ہے، اسے مذکورہ تمام ورثاء میں ان کے مذکورہ حصوں کے تناسب سے تقسیم کرنا لازم ہوگا۔ تاہم تمام ورثاء کی اجازت سے سارا کرایہ والدہ کو بھی دیا جاسکتا ہے۔
اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔
iqra@banuri.edu.pk