• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

27 ویں آئینی ترمیم، وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ میں بل پیش کردیا

اسلام آباد (ناصر چشتی، نمائندہ خصوصی ) سینیٹ میں 27ویں آئینی ترمیم کا بل پیش کردیا گیا ،بل وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے پیش کرتے ہوئے کہا کہ ترمیمی مسودے پر تمام جماعتوں سے مشاورت جاری رہے گی، سو فیصد اتفاقِ رائے تک فیصلہ نہیں ہوگا، بل پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کے سپرد کیا جا رہا ہے تاکہ بل کی تمام شقوں پر تفصیلی اور بامعنی بحث ہو سکے، سینیٹر ایمل ولی خان نے 27ویں آئینی ترمیم پر پی ٹی آئی کو کمیٹی میں شامل ہونے کی درخواست کرتے ہوئے کہاہے کہ اگر تمام سیاسی جماعتوں سے تجاویز آئیں تو بہتر ہوگا، سینیٹر کامران مرتضیٰ نے 27ویں آئینی ترمیم کو عوام کے حقوق کا ڈاکے قرار دیتے ہوئے کہاآئین عوام کیلئے ہوتا ہے کسی فرد واحد کیلئے نہیں، سینیٹر علامہ ناصر عباس نے کہا یہ ملکی آئین اور جمہوریت پر ڈاکہ ہے، شیری رحمان نےکہا 18ویں آئینی ترمیم کو ریورس نہیں کیا جارہا بلکہ اس کا تحفظ کیا جارہا ہے، دوسری جانب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا مشترکہ اجلاس کا پی ٹی آئی اور جے یو آئی نے بائیکاٹ کیا۔ دوسری جانب جے یو آئی نےمشترکہ پارلیمانی قائمہ کمیٹی اجلاس سے واک آؤٹ کر دیا،عالیہ کامران نے کہا کہ ہمیں 27ویں آئینی ترمیم پر اعتماد میں نہیں لیا گیا۔جبکہ پی ٹی آئی نے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق ہفتہ کے روز سینیٹ اجلاس میں 27ویں آئینی ترمیم کا بل پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون نے بل کی تفصیلات بتاتے ہوے کہا کہ بل پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کے سپرد کیا جا رہا ہے تاکہ بل کی تمام شقوں پر تفصیلی اور بامعنی بحث ہو سکے، حکومت کو اس عمل میں کوئی عجلت نہیں، مقصد صرف جامع مشاورت اور اتفاقِ رائے سے قانون سازی کو آگے بڑھانا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ارکان پر مشتمل مشترکہ کمیٹی میں بل پر سیر حاصل گفتگو ہو۔ سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے مزید بتایا کہ اتحادی جماعتوں کے ساتھ بھرپور مشاورت کے بعد ہی اس آئینی ترمیم کا مسودہ تیار کیا گیا ہے۔ چارٹر آف ڈیموکریسی میں بھی آئینی عدالت کے قیام پر اتفاقِ رائے ہوا تھا اور اب اسی کو عملی شکل دینے کیلئے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجوزہ ترمیم کے تحت ججز کے تبادلے سے متعلق معاملات کو جوڈیشل کمیشن کے سپرد کیا جا رہا ہے تاکہ شفاف، غیرجانبدار اور موثر نظام تشکیل دیا جا سکے۔ ماضی میں اس ضمن میں بعض اعتراضات اٹھائے گئے کہ وزیراعظم یا صدر کے کردار سے شفافیت متاثر ہوتی ہے، اسلئے اب یہ ذمہ داری عدالتی کمیشن کو دی جا رہی ہے۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آرٹیکل 243 کے تحت فوجی تقرریوں سے متعلق ماضی کے تجربات نے ہمیں بہت کچھ سکھایا ہے۔ اسٹرٹیجک اور دفاعی معاملات پر خطے کے ممالک میں ہمیشہ بحث ہوتی رہی ہے۔ حالیہ پاک بھارت کشیدگی نے ہمیں واضح سبق دیا ہے کہ اب جنگ کی ہیئت اور حکمتِ عملی مکمل طور پر تبدیل ہو چکی ہے۔انہوں نے وضاحت کی کہ اس ترمیم کے ذریعے بعض فوجی اور اعزازی عہدوں کو آئین میں واضح طور پر شامل کرنے کی تجویز ہے۔ ان میں فیلڈ مارشل، ائیر چیف اور نیول چیف جیسے اعلی اعزازی عہدے شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اعزازات محض فوجی رینک نہیں بلکہ قومی خدمات کا اعتراف ہیں۔ ان عہدوں کا تعلق عزت و احترام سے ہے، ان کی کمانڈ اور ذمہ داریاں قانون کے مطابق ریگولیٹ ہونگی اور اس حوالے سے ضروری ترامیم پارلیمان کے سامنے رکھی جائیں گی۔

اہم خبریں سے مزید