• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ کو سپریم ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج بنا دیا ہے، سینیٹر علی ظفر

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) سینیٹ میں گزشتہ روز بھی ستائیسویں آئینی ترمیمی بل پر بحث جاری رہی ، پی ٹی آئی کے سنیٹر علی ظفر نے کہا کہ سپریم کورٹ کو سپریم ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج بنا دیا ہے ،جعلی پارلیمنٹ ترمیم کرنے کے لئے با اختیار نہیں ،یہ بل عجلت میں بنا ہے ، سینیٹر پرویز رشید نے کہا علی ظفر نے تصویر کا وہ رخ دکھایا جو انھیں پسند ہے تصویر کا وہ رخ نہیں دکھایا جس نے عدلیہ کو پارٹی کا آلہ کار میں بدلنے کی کوشش کی،پی ٹی آئی کے نور الحق قادری نے کہا ترامیم 1973کے آئین پر بدترین حملہ ہے، اعظم سواتی نے ہم آئین اور قانون کے ساتھ بہت بڑی زیادتی کرنے جا رہے ہیں، یہ کالا بل ہے، یہ بل عجلت میں بنا ہے ، یہ قومی مفاد میں نہیں، پی پی کے سینیٹر طلحہ محمود نے کہا ہمارا بڑا مسئلہ سیکورٹی ہے، یہ ترامیم وقت کی ضرورت ہے، سینیٹر مسرور احسن نے کہا کہ اپوزیشن والوں کو کہتا ہوں تم میں ہمت ہے تو بغاوت کر دو ،ورنہ جہاں ماں باپ کہتے ہیں شادی کر لو ۔اتوار کو ایوان بالا میں ستائیسویں آئینی ترمیمی بل پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر سنیٹر علی ظفر نے کہا کہ اتفاق رائے اور کثرت رائے علیحدہ چیز یں ہیں، اتفاق رائے نہ ہو تو آئینی ترمیم کوئی مانے گا نہیں، پی ٹی آئی کروڑوں لوگوں کی نمائندہ ہے ،قوم کا اتفاق رائے اس ترمیم پر نہیں ہے، آئینی ترمیم کرنے والے وہ ہونے چاہئیں جو جائز انداز سے منتخب ہوں ، جن کا ذاتی مفاد نہ ہو ، الیکشن چرایا گیا ، جو جیتے وہ پارلیمنٹ میں نہیں، یہ جعلی پارلیمنٹ ترمیم کرنے کے لئے با اختیار نہیں ، ن لیگ اور اتحادیوں نے ترمیم کے حوالے سے پہلے فیصلہ کر لیا ہے، این ایف سی یا صوبائی خودمختاری کا خاتمہ پی پی پی کے لئے فیس سیونگ تھی کہ کہا جائے ہم نے صوبائی خود مختاری کو بچا لیا، یہ سب نورا کشتی ہے ،انہوں نے کہا سپریم کورٹ کو سپریم ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج بنا دیا ہے ، ساری طاقت ایک وفاقی آئینی عدالت کو دی جا رہی ہے، یہ عدلیہ کی آزادی کے خلاف ہے ، آپ سپریم کورٹ کو ختم کرکے نئی عدالت بنا رہے ہیں، صدر فیصلہ کرے گا کہ عدالت کے کتنے جج لگانے ہیں، صدر اپنے سلیکٹیڈجج کو لیکر جج لگا دیں گے ، حکومت خود ہی آئینی عدالت کے ججز تعینات کرے گی اور خود ہی اپنے حق میں فیصلے لے گی، ستائیسویں ترمیم کا سب سے بڑا زہر ٹرانسفر آف ججز ہےاگر ججز ٹرانسفر سے انکار کریں گے تو وہ ریٹائر ہو جائیں گے، یہ عدلیہ کو ایگزیکٹو کے کنٹرول میں لے جائے گی ، پاکستان میں جتنے کیسز زیر التوا ہیں ان میں سے صرف دو فیصد سپریم کورٹ میں ہیں، باقی98فیصد کیسز دیگر کورٹس میں زیر التوا ہیں انکے لئے کوئی بات نہیں کر رہا، سب کچھ استثنی کے لیے ہو رہاہے ، صدر اور گورنر کو کہا گیا آپ جو بھی جرم کریں آپ کو کوئی ساری عمر کے لئے نہیں چھو سکتا، ان آئینی ترمیم کو مسترد کریں۔

اہم خبریں سے مزید