اسلام آباد( رپورٹ:،رانامسعود حسین ) سپریم کورٹ کے سینئر جج، جسٹس منصور علی شاہ نے مجوزہ ، ستائیسویں آئینی ترمیم کے حوالہ سے اپنی تشویش ظاہر کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان،جسٹس یحیٰ آفریدی کے نام خط میں ان سے ادارہ کے محافظ کے طور پر فوری طور پر ادارہ جاتی سطح پر تمام ججوں کے ساتھ مشاورت کرنے کی اپیل کی ہے اور موقف اختیا ر کیا کہ عدلیہ متحد نہ ہوئی تو آزادی اور فیصلے متاثر ہونگے، دوسری جانب سابق ججز ،سینئر وکلا ء ،سابق لاء افسران نے مجوزہ ترمیم کو آزاد عدلیہ کے لئے خطرہ قرا ر دیتے ہوئے چیف جسٹس سے 27ویں آئینی ترمیم پر فل کورٹ اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا ، جسٹس منصور علی شاہ نے8نومبر کو چیف جسٹس کے نام 6صفحات کے خط میں لکھا کہ عدلیہ کے سربراہ کے طور پر وہ فوری طور پر ایگزیکٹو (حکومت )سے رابطہ کرکے اس پر واضح کریں کہ آئینی عدالتوں کے ججوں سے مشاورت بغیر اس طرح کی ترمیم نہیں کی جا سکتی جبکہ اس حوالے سے آئینی عدالتوں کے ججوں کاکنونشن بھی بلایا جا سکتا ہے، جسٹس منصور علی شاہ نے خط میں چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ آپ اس ادارہ کے صرف منتظم ہی نہیں ،محافظ بھی ہیں، یہ صورتحال آپ سے لیڈرشپ کا تقاضا کرتی ہے۔