اسلام آباد( اسرارخان) نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) اور صنعتی رہنماؤں نے صنعتی اور زرعی صارفین کے لیے حکومت کے نئے اضافی بجلی پیکیج کی سخت مذمت کی ہے، اسے "امتیازی اور پہلے سے کہیں زیادہ پیچیدہ" قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام ہو سکتا ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ فی یونٹ 9 سینٹ کی فکسڈ فلیٹ ریٹ مقرر کرے اور اس اسکیم کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے لوڈ فیکٹر کو 60 سے گھٹا کر 40 فیصد کر دے ‘‘پاور ڈویژن نے اس پلان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ "ماضی کے تجربات سے سیکھ" پر مبنی ہے اور اس کا مقصد گرڈ کو مستحکم کرنے اور صلاحیتی ادائیگیوں (کیپیسٹی پے منٹس) کو کم کرنے کے لیے کھپت کو بڑھانا ہے۔ اہلکاروں نے دعویٰ کیا کہ یہ پیکیج پاکستان کی جی ڈی پی میں 1.16 کھرب روپے کا اضافہ کر سکتا ہے۔تاہم، انہوں نے یہ بھی حیرت انگیز انکشافات کیے کہ ملک کے تمام صارفین 2026 میں پاور پلانٹس کو 1.7 کھرب روپے کی صلاحیتی ادائیگیاں (کیپیسٹی چارجز) ادا کریں گے جو ایک بھی یونٹ پیدا نہیں کر رہے ہوں گے — یہ فی یونٹ 17 روپے کے برابر ہے۔