• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پارلیمنٹ سے منظور

اسلام آباد ( رانا مسعود حسین / جنگ رپورٹر) سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پارلیمنٹ سے منظور ہوگیا اور بینچ بنانے کا اختیار چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی کے حوالے کردیا گیا ہے ، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے آج (جمعہ کو ) فل کورٹ اجلاس بلالیا۔ دوسری جانب سابق اٹارنی جنرل مخدوم علی خان بھی لاء اینڈ جسٹس کمیشن کی رکنیت سے مستعفی ہوگئے جبکہ سپریم کورٹ کے جسٹس صلاح الدین پنہور نے بھی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھا ہے ۔ سابق اٹارنی جنرل مخدوم علی خان نے کہا کہ آئینی ترمیم نے عدلیہ کی آزادی کو ختم کردیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل بھی کثرت رائے سے منظور کر لیاگیا، یہ بل وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے ایوان میں پیش کیا۔ اس کے تحت آئینی عدالت قائم ہو گی ،وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ (پروسیجر اینڈ پریکٹس) ایکٹ 2025 کے مسودے کی بھی منظوری دی جس کے تحت سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023میں ترامیم کابل سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل کی شق وارمنظوری دی گئی ، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس کے تحت آئینی عدالت قائم ہوگی جس میں پہلی تعیناتی چیف جسٹس کی ہوگی،سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2025 کے تحت مقدمات سننے کے لیے بینچ بنانے کا اختیار چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی کو دیا گیا ہے۔کمیٹی میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس علاوہ سینئر ترین جج شامل ہوں گے، بینچز بنانے والی کمیٹی کے تیسرے رکن جج چیف جسٹس کے نامزد کردہ ہوں گے۔ایکٹ کے تحت کمیٹی کے کسی رکن کی عدم موجودگی میں چیف جسٹس کسی اور جج کو رکن نامزد کر سکیں گے جبکہ کمیٹی بینچ بنانے کا فیصلہ اکثریت سے کرے گی۔ چیف جسٹس پاکستان،مسٹر جسٹس یحیٰ آفریدی نے 27 ویں آئینی ترمیم کی مختلف شقوں پر غور کرنے کے لئے آج فل کورٹ اجلاس طلب کر لیا ہے،ذرائع کے مطابق چیف جسٹس کے زیر صدارت فل کورٹ اجلاس نماز جمعہ سے قبل منعقد ہوگا،اس حوالہ سے سپریم کورٹ کے تمام ججوں کو آگاہ کردیا گیا ہے ،ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران 27ویں ائینی ترمیم کے حوالہ سے امور زیر غور آئیں گے،یا درہے کہ سپریم کورٹ کے تین ججوں، جسٹس سید منصور علی شاہ (احتجاجاً مستعفی )، جسٹس اطہر من اللہ (احتجاجاً مستعفی ) اور جسٹس صلاح الدین پنہور ، سینیئر وکلاء ، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشنز کے سابق صدور اور سابق لاء افسران نے بھی چیف جسٹس کو خط لکھ کر ستائسویں آئینی ترمیم پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس پر غور کے لئے فل کورٹ اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھاجبکہ اس حوالہ سے اب تک دو آئینی درخواستیں بھی سپریم کورٹ میں دائر کی جا چکی ہیں۔ سابق اٹارنی جنرل پاکستان ،مخدوم علی خان نے بھی27ویں آئینی ترمیم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے لاء اینڈ جسٹس کمیشن کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

اہم خبریں سے مزید