کراچی (اسٹاف رپورٹر ) عدلیہ سے خوفزدہ حکمرانوں نے 27ویں ترمیم کے ذریعے پورا نظام عدل بگاڑ کر رکھ دیا، سپریم کورٹ عملی طور پر ختم کر دی گئی، ہائی کورٹ کے ججز بھی کام چھوڑ گئے، ترمیم کے خلاف سارا ملک احتجاج کر رہا ہے ، ہائی کورٹ کے ججز نے بھی اس ترمیم کے باعث کام چھوڑ دیا ہے، پیکا ایکٹ بھی ختم کرائینگے۔ ان خیالات کا اظہار سندھ ہائی کورٹ بار اور کراچی بار کے جنرل سیکرٹریز مرزا سرفراز اور عبدالرحمٰن کورائی نے دیگر وکلا رہنماؤں کے ہمراہ جمعے کو سٹی کورٹ میں کراچی بار ایسوسی ایشن کمیٹی روم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ دوسری جانب 27ویں ترمیم کے خلاف کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے آج سٹی کورٹ میں ہڑتال کی گئی۔ وکلاء برادری کا عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ جاری ہے۔ پریس کانفرنس میں ہائی کورٹ بار اور کراچی بار کے صدور مجود نہیں تھے۔ جنرل سیکرٹری سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن مرزا سرفراز نے کہا کہ جس طرح سے ترامیم آرہی ہے وہ ٹارگٹڈ ہے۔ اس سے عدلیہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ پہلے 26 ویں ترمیم میں آئینی کورٹس بنائی گئی۔ اس سے انصاف کی فراہمی میں ممکن نہیں ہوسکی۔ اب فیڈرل آئینی عدالت بنا کر سپریم کورٹ کے اختیارات ختم کردیئے گئے۔ آج ہائی کورٹ کے ججز نے کوئی آئینی پٹیشن نہیں سنی۔ اُن کے اختیارات اب جاچکے ہیں۔ یہ ترمیم غیر قانونی بلکہ غیر شرعی ہے۔ صدر مملکت ہو یہ کوئی اور استثنٰیٰ نہیں لے سکتا۔ پورا نظام عدل تباہ کرکے رکھ دیا ہے۔ آج ہائیکورٹ میں ججز نے اس ترمیم کے باعث کام چھوڑ دیا ہے۔ تاحیات استثنی غیر اسلامی ہے۔ سیکرٹری کراچی بار ایسوسی ایشن رحمن کورائی نے کہا کہ سیاستدان کو کاغذ کا ٹکڑا دیا جاتا ہے اور وہ اس پر آنکھیں بند کرکے عمل کرلیتے ہیں۔