• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلوچستان کی تمام سرکاری جامعات کو مالی بحران سے نکالنے کا تاثر غلط ہے، فپواسا

کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر) فپواسا اور اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن جامعہ بلوچستان کے ترجمان نے اپنے ایک وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ بعض اخبارات اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ بلوچستان کی تمام سرکاری جامعات کو مکمل طور پر مالی اور انتظامی بحران سے نکال لیا گیا ہے، جو سراسر غلط اور حقائق کے منافی ہے۔ترجمان کے مطابق، آج بھی جامعہ بلوچستان کے سو سے زائد اساتذہ اور ملازمین گزشتہ چار برسوں سے اپنی جائز پینشن کنٹریبیوشن سے محروم ہیں۔ اسی طرح مالی سال 2024–25 اور 2025–26 کے بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں کیے گئے سرکاری اعلان کردہ اضافے کی مکمل ادائیگی تاحال نہیں کی گئی۔ مزید برآں جامعہ کے پالیسی ساز اداروں سے باقاعدہ منظوری کے باوجود مختلف الاؤنسز کی غیرقانونی کٹوتیاں مسلسل جاری ہیں۔بیان میں مزید کہا گیا کہ جامعہ بلوچستان کے اساتذہ اور ملازمین کو پالیسی ساز اداروں سے منظور شدہ اپ گریڈیشن اور ٹائم اسکیل سے بھی اب تک محروم رکھا گیا ہے۔ منظور شدہ خالی آسامیوں کو مشتہر نہ کرنے کے سبب گزشتہ 20 برسوں سے درجنوں اہل اساتذہ، تمام ضروری شرائط پوری کرنے کے باوجود، پروموشن سے محروم ہیں، جو نہایت ناانصافی ہے۔ترجمان نے اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ صوبے کی اکثر جامعات میں پرو وائس چانسلرز، رجسٹرار، ٹریژرار اور کنٹرولر امتحانات جیسے اہم انتظامی عہدوں پر مستقل تعیناتیاں نہیں کی جارہیں، جب کہ کئی اداروں میں اب تک ایکٹنگ وائس چانسلرز اور پرووائس چانسلرز کام کر رہے ہیں، حالانکہ ان عہدوں پر تقرریاں قانون و میرٹ کے مطابق مستقل بنیادوں پر ہونی چاہئیں تھیں۔بیان میں صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ صوبے کی تمام سرکاری جامعات کے اساتذہ اور ملازمین کو صوبائی سول سیکرٹریٹ اور گورنر سیکرٹریٹ کے آفیسران و ملازمین کی طرح تنخواہوں اور الاؤنسز سے مستفید کیا جائے۔ مزید یہ کہ اپ گریڈیشن، منظور شدہ خالی آسامیوں کی فوری تشہیر، پینشن کنٹریبیوشن، میڈیکل و امتحانی بِلز اور تمام بقایاجات کی فی الفور ادائیگی کو یقینی بنایا جائے۔
کوئٹہ سے مزید