• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی سپریم کورٹ کا طلاق حسن پر اظہار تشویش، معاملہ 5 رکنی آئینی بینچ کو بھیجنے کا عندیہ

نئی دہلی ( جنگ نیوز)بھارت کی سپریم کورٹ نے بدھ کے روز طلاق حسن کی روایت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس قسم کی طلاق کی قانونی حیثیت کے تعین کےلیے اسےپانچ ججوں کے بڑے آئینی بینچ کے سامنے بھیجنے پر غور کر سکتی ہے۔ یہ طلاق کا ایک طریقہ ہے جس میں شوہر تین مہینوں میں ایک ایک “طلاق” کہہ سکتا ہے۔ اگر ان تین میں سے تین مرتبہ یہ کہہ دے اور اس دوران دوبارہ رہنے (cohabitation) کا سلسلہ شروع نہ ہو، تو طلاق قطعی ہو جاتی ہے۔پہلی یا دوسری طلاق کے بعد اگر جوڑا دوبارہ رہنا شروع کر دے، تو فرض کیا جاتا ہے کہ ان میں صلح ہو گئی ہے۔ایک تین رکنی بینچ (جسٹس سوریا کانت، وجّل بھویان، این کوٹیسور سنگھ) نے کہا ہے کہ وہ یہ معاملہ پانچ ججوں کے آئینی بینچ کو بھیجنے پر غور کریں گے ۔بینچ نے وکلاء سے کہا ہے کہ وہ ایسے قانونی سوالات پیش کریں جن کی بنیاد پر یہ فیصلہ کیا جا سکے کہ طلاقِ حسن کو “ضابطے” کے تحت لانا چاہیے یا اس پر آئینی مداخلت کی ضرورت ہے۔مقصد صرف مذہبی طریقے کو ختم کرنا نہیں ہے۔
اہم خبریں سے مزید